دھاک

( دھاک )
{ دھاک }
( سنسکرت )

تفصیلات


دھرسْ  دھاک

سنسکرت الاصل لفظ 'دھرش' سے ماخوذ 'دھاک' اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور سب سے پہلے ١٥٦٤ء کو "فتح نامہ نظام شاہ" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - دہشت، ہیبت، ڈر، خوف۔
"یہ حضرت رسولِ خدا صلی اللہ علیہ وسلم کے مقبول یار و اصحاب ہیں . جن کی تلوار کی دھاک سے روئے زمین کے بادشاہ لرزتے تھے۔"      ( ١٩١٦ء محرم نامہ، ٨٨ )
٢ - رعب دعب، دبدبہ، جاہ و جلال۔
"اس ہزیمت اور پسپائی سے جو کچھ عزت اور دھاک نواب صاحب اور محمد اسمٰعیل خان کی تھی بالکل جاتی رہی۔"      ( ١٩٣٠ء، غدر کا نتیجہ، ٣٠ )
٣ - دھوم، شہرہ، غلغلہ، شہرت۔
"میری دیانتداری کی دھاک تھی، پہلے تو لوگ ذرا دیتے ہوئے گھبراے مگر پھر روپے کا مینہ برسنے لگا، وجہ یہ تھی کہ صاحب میرے ہاتھ میں۔"      ( ١٩٤٧ء، فرحت، مضامین فرحت، ٧١:٦ )
  • Renown
  • fame;  grandeur
  • glory
  • pomp;  awe
  • dread
  • fear
  • terror