افتاد

( اُفْتاد )
{ اُف + تاد }
( فارسی )

تفصیلات


افتادن  اُفْتاد

فارسی مصدر 'افتادن' کا حاصل مصدر 'افتاد' بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور تحریراً ١٨٧٤ء کو "انیس، مراثی" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
١ - ناگہانی آفت، سانحہ۔
"بھلی چنگی لڑکی ہاتھ سے جاتی رہی سنجیدہ کے واسطے یہ افتاد اچھا سبق ہے۔"      ( ١٩٠٨ء، صبح زندگی، ٧ )
٢ - طبیعت کا رجحان یا جھکاؤ، طبعی خاصہ، فطرت۔
"رشتے میں ماں ضرور ہوں مگر افتاد سے مجبور ہوں کوئی میرے بس کا نہیں۔"      ( ١٨٧٧ء، توبتہ النصوح، ٦٦ )
٣ - ڈھنگ، طور۔
"اُس نے اپنی بنگالے کی مینا کچھ ایسے ڈھنگ سے اٹھائی . کہ خدا ساری دنیا کی بیٹیوں کو ایسی افتاد نصیب کرے۔"      ( ١٩٠٨ء، صبح زندگی، ٤٣ )
٤ - موقع، محل، وقوع۔
"افتاد اس کی جنگی اعتبارات سے ایسی ہے کہ غنیم کو اس ملک میں داخل ہونا دشوار . ہے۔"      ( ١٨٩٧ء، کاشف الحقائق، ١١٢:١ )
  • state of helplessness;  beginning of life
  • childhood.