اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - کڑاپن، کرختگی، صلابت، ثقاوت، نرمی کی ضد۔
"نائٹروجن اور کاربن دونوں کی موجودگی فولاد میں آب داری . کے دوران سختی پیدا کردیتی ہے۔"
( ١٩٧٣ء، فولاد سازی، ١٧٨ )
٢ - دشواری، تکلیف، دکھ، مصیبت۔
جیل ہے یا یہ کوئی بزم ادب ہے احمق تجھ پہ کچھ بھی اثر سختی زنداں نہ ہوا
( ١٩٤٢ء، سنگ و خشت، ٢٩ )
٣ - عسرت، تنگی، افلاس۔
"دوست کو سختی کے وقت آزمایش کر کیونکہ دولت و ثروت میں ہر کوئی دوست بنتا ہے۔"
( ١٨٤٥ء، احوال الانبیا، ٦١٧:١ )
٤ - تندی، تیزی، درشتی۔
"ہمارے والد کے مزاج میں بڑی سختی ہے۔"
( ١٩٠٢ء، طلسم نوخیز جمشیدی، ١٤:٢ )
٥ - زیادتی، ظلم، سخت گیری۔
"ماماؤں کے ساتھ جہاں سختی گناہ ہے، وہاں نرمی بھی غلطی سے کم نہیں۔"
( ١٩١٠ء، لڑکیوں کی انشاء، ٤٥ )
٦ - شدت، انتہائی تکلیف دہ ہونے کی کیفیت یا حالت۔
"سزا کی سختی نے عزم بلند پایہ کی توجہ اس طرف منعطف کی کہ چوری ہے کیا چیز?"
( ١٩٨٤ء، مقاصد و مسائل پاکستان، ١٤٧ )
٧ - تاکید، زور۔
"ان کی سختی کے ساتھ تربیت کی جاتی تھی۔"
( ١٩٦٧ء، اردو دائرہ معارف اسلامیہ، ٦٢٤:٣ )
٨ - مضبوطی، استحکام، پائداری؛ بے رحمی، سنگ دلی، بدمزاجی، اکھڑپن، تنبیہ، ڈانٹ، بداقبالی، ادبار۔ (فرہنگ آصفیہ؛ نوراللغات)