اسم کیفیت ( مذکر - واحد، جمع )
١ - حُزن و ملال کی کیفیت، افسوس، صدمہ، غم، اندوہ، دلگیری، (خوشی کی ضد)۔
دیکھ کے مجھ کو یہ اندازہ لگا لو افسر رنج کتنا ہے زمانے میں خوشی ہے کتنی
( ١٩٨٦ء، غبار ماہ، ٦٩ )
٢ - دکھ، درد، مرض، بیماری۔
لکھو مرے مسیح کو سب میرا حالِ زار دادی پہ رنج ہجرِ پور ہے، نہیں بخار
( ١٨٩٤ء، سجاد رائے پوری، د (ق)، ٥ )
٣ - تکلیف، صعوبت، دشواری۔
رنجِ مسافرت میں ہیں سلطان بحر و بر لب برگِ گل سے خشک ہیں چہرہ عرق میں تر
( ١٨٧٤ء، انیس، مراثی، ٣٢:١ )
٤ - فکر، اندیشہ، خوف۔
نہ ہو گر ہتکڑی بیڑی نہیں پھانسی تو ہے احمق جو سر رکھتے ہیں ان کو رنج کیا بے دست و پائی کا
( ١٩٤٢ء، دیوانِ رند، ٢٢٢:١ )
٥ - کسی کی طرف سے دل صاف نہ ہونے کی صورت 'کدورت' غبارِ خاطر۔
"عقلمندی کا کام یہ ہے کہ اگر کسی عزیز کی طرف سے رنج پہونچے تو اس کو خوب اچھی طرح تحقیق کرے۔"
( ١٩٠٨ء، صبحِ زندگی، ٩٨ )