اہتمام

( اِہْتِمام )
{ اِہ + تِمام }
( عربی )

تفصیلات


عربی زبان سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں بطور اسم ہی استعمال ہوتا ہے اور تحریراً ١٧٠٧ء کو "کلیات ولی" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - انتظام، بندوبست، نگرانی اور دیکھ بھال۔
"کتاب کی تیاری اور تکمیل اہتمام کے ساتھ ہوئی ہے۔"      ( ١٩٤٥ء، مقدمہ، سفر نامۂ مخلص، ٦٥ )
٢ - سرانجام
"آنحضرتۖ سفر میں جاتے تو . مسواک کا اہتمام انہی کے متعلق ہوتا۔"      ( ١٩١٤ء، سیرۃ النبیۖ، ١٩٤:٢ )
٣ - کوشش، جدو جہد۔
"اس تکلیف فرمائی اور اہتمام بلیغ کا سبب صرف توقع ذاتی نہ تھا۔"      ( ١٩١٥ء، سجاد حسین، حاجی بغلول، ٤ )
٤ - (کسی امر میں اس کی اہمیت کے باعث) غیر معمولی توجہ یا مشغولیت۔
"نماز جمعہ کا اہتمام مسلمانوں میں پہلے اتنا نہ تھا جتنا کہ ہونا چاہیے۔"      ( ١٩١٤ء، سیرۃ النبیۖ، ١١٤:٢ )
٥ - قصد، ارادہ۔
 بت کدے سے جو دل اِچاٹ ہوا اٹھ کے کعبے کا اہتمام کیا      ( ١٩٠٣ء، دیوان حفیظ جونپوری، ٢٨ )
  • solicitude
  • care
  • anxiety
  • diligence;  inspection
  • supervision
  • management
  • superintendence
  • charge