تسلی

( تَسَلّی )
{ تَسَل + لی }
( عربی )

تفصیلات


سلل  تَسَلّی

عربی زبان سے اسم مشتق ہے۔ اردو میں بطور اسم مجرد مستعمل ہے۔ اصل حالت اور اصل معنی کے ساتھ اردو میں داخل ہوا۔ سب سے پہلے ١٧٨٥ء کو "دیوان درد" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم مجرد ( مؤنث - واحد )
جمع   : تَسَلِّیاں [تَسَل + لِیاں]
جمع غیر ندائی   : تَسَلِّیوں [تَسَل + لِیوں (و مجہول)]
١ - اطمینان، تشفی، دلاسا۔
"میرا فرض ہے کہ اس جوان کی تسلی کا سامان مہیا کروں۔"      ( ١٩٤١ء، الف لیلہ و لیلہ، ٤٢٠:٢ )
٢ - مطمئن
 بغیر ان کے تسلی ہو چکا دل یہ ہم ناحق اسے بہلا رہے ہیں      ( ١٩٤٤ء، کلیات حسرت موہانی، ٣٢١ )
  • being diverted (from) the remembrance (of);  consolation
  • comfort
  • solace;  assurance;  contentment
  • satisfaction