صبر

( صَبْر )
{ صَبْر }
( عربی )

تفصیلات


صبر  صَبْر

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو زبان میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٤٢١ء کو "معراج العاشقین" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم مجرد ( مذکر - واحد )
جمع استثنائی   : صُبُور [صُبُور]
١ - کسی صدمے، حادثے یا تکلیف کو خاموشی سے برداشت کر لینا، مصیبت کے وقت شکوہ یا نالہ و فریاد کرنے سے باز رہنا، مصائب یا مشکلات میں ضبط و تحمل سے کام لینا، برداشت تحمل، شکیبائی۔
"اپنے ملازم کے ساتھ صبر کا یہ برتاؤ کرنے والا اللہ کا بندہ مغلیہ سلطنت کا سب سے بڑا شہنشاہ اور رنگ زیب عالمگیر تھا۔"      ( ١٩٨٥ء، روشنی، ٤٣٠ )
٢ - قرار، چین، سکون، اطمینان۔
"جو تخت و تاج کو چھوڑ کر مکمل قناعت صبر اور یکسوئی کے ساتھ اس کی گھنیری چھاؤں میں آبیٹھے۔"      ( ١٩٨٧ء، سمندر، ٨ )
٣ - حلم، بردباری۔ (فرہنگ آصفیہ)۔
٤ - توقف، تامل جلدی کرنے سے گریز۔
"شیر کی بات سن کر خوف کے مارے کسان کے پسینے چھٹ جاتے وہ نہایت ڈری ڈری آواز میں کہتا کچھ روز اور صبر کرلو۔"    ( ١٩٧٨ء، براہوی لوک کہانیاں، ٨٧ )
٥ - نفس کو روکنا۔
"صبر اور بے حمیتی توکل اور کاہلی . باہم اس قدر ملے ہوئے ہیں کہ انسان کی قوت ممیزہ کبھی کبھی دھوکا کھا جاتی ہے۔"    ( ١٩٢٣ء، سیرۃ النبیۖ، ٨٨:٣ )
٦ - قناعت، اکتفا۔
 غم فرقت میں غم کھا کر ہی اپنا پیٹ بھرتے ہیں جو کچھ ملتا ہے ہم کو ہم اسی پہ صبر کرتے ہیں    ( ١٩٣٦ء، شعاع مہر، نارائن پرشاد ورما، ٢١٧ )
٧ - توکل، بھروسہ۔ (فرہنگ آصیفہ)
٨ - قدیم عرب میں سزا کا ایک طریقہ جس کی صورت یہ ہوتی تھی کہ آدمی کو کسی کوٹھڑی میں قید کرکے اس کا کھانا پانی بند کر دیتے تھے یہاں تک کہ وہ تڑپ تڑپ کر مر جاتا تھا۔ (سیرۃ النبیۖ، 192:4)
٩ - [ تصوف ]  طلب اور محبت معشوق، حقیقی میں ثابت قدم رہنا اور اس کی یافت اور محنت اٹھانا اور نالاں نہ ہونا۔ (مصباح التعرف، 158)
١٠ - وبال، آفت، عذاب (جو کسی ظلم وغیرہ کی پاداش میں خدا کی طرف سے نازل ہو)۔
 غضب رحمت سے دل توڑا ہے واعظ مہگساروں کا ستمگر صبر تیری جان پر امیداوروں کا      ( ١٨٩٩ء، دیوان ظہیر، ١١:١ )
١ - صَبْر کرنا
ناامید ہونا، مایوس ہونا، ترک کرنا۔ میرے پہلو سے نہ قاتل تیر کھینچ تیر کو اب صبر کر شمشیر کھینچ      ( ١٩١٥ء، جان سخن، ٥٨ )
برداشت کرنا، جورو ستم سہنا، مصیبت کی شکایت نہ کرنا۔"اور تجھ سے پہلے انبیاء بھی جھٹلائے گئے تو انہوں نے اپنی تکذیب پر صبر کیا۔"      ( ١٩٢٣ء، سیرۃ النبیۖ، ٢٢١:٣ )
قناعت کرنا، اکتفا کرنا، غنیمت جاننا۔ غم فرقت میں غم کھا کر ہی اپنا پیٹ بھرتے ہیں جو کچھ ملتا ہے ہم کو ہم اسی پر صبر کرتے ہیں      ( ١٩٣٦ء، شعاع مہر، نار این پرشاد ورما، ٢١٧ )
کسی کام میں توقف کرنا، تامل کرنا۔ (مہذب اللغات)
  • patience
  • self-restraint
  • endurance
  • patient suffering
  • resignation