امن

( اَمْن )
{ اَمْن }
( عربی )

تفصیلات


امن  اَمْن

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں بطور اسم ہی استعمال ہوتا ہے اور تحریراً ١٦٧٢ء کو "کلیات علی عادت ثانی" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - پناہ، حفاظت۔
"نہ یہ خبر تھی کہ میں کہاں جاتا ہوں نہ یہ معلوم تھا کہ امن کی جگہ میرے لیے کون سی ہے۔"      ( ١٩٢٨ء، حیرت، عمرو عیار کی سوانح عمری، ١٣١ )
٢ - آرام، چین، سکون، دلجمعی، اطمینان۔
 انہیں موج بلا کی آفتوں سے کیوں ڈراتے ہیں جو ہیں گرداب میں بھی امن ساحل دیکھنے والے      ( ١٩٤٧ء، نواے دل، ٣٠٤ )
٣ - صلح و آشتی، جنگ کی ضد۔
"وہ اپنی آزادی کی وہ درد ناک کہان سناتے ہیں کہ آپ اپنے امن کا فسانہ ان کے سامنے بھول جائیں۔"      ( ١٩٢٠ء، برید فرنگ، سلیمان ندوی، ١٤١ )
  • security
  • safety;  tranquillity
  • peace