اندرون

( اَنْدَرُون )
{ اَن + دَرُون }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم ہے۔ اردو میں بطور اسم ہی استعمال ہوتا ہے اور تحریراً ١٦٤٩ء کو "خاور نامہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم ظرف مکان ( واحد )
١ - اندر کے حصے میں، میں۔
"ہر سال تعزیہ حضرت ابا عبداللہ الحسین علیہ الصلٰوۃ والسلام کا بہ خلوص نیت اندرون محل . بجا لاتا تھا۔"      ( ١٧٣٢ء، کربل کتھا، ٣٧ )
٢ - زنان خانہ۔
"اتنے میں ایک شخص آیا اور مجھے سیدھا اندرون یعنی زنان خانے میں لے گیا۔"      ( ١٨٩١ء، قصۂ حاجی بابا (ترجمہ)، حیرت، ٤٤ )
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - بھیتر کا حصہ، باطن۔
 حنا سے بڑھ کے دورنگی کسی میں کیا ہو گی کہ اندرون تو ہے سرخ اور باہر سبز      ( شرف (نوراللغات)، ٤١٠:١ )
٢ - دل، قلب۔
 تو نے کیا دیکھا نہیں مغرب کا جمہوری نظام چہرہ روشن، اندرون چینگیز سے تاریک تر      ( ١٩٣٨ء، ارمغان حجاز، ٢١٨ )