اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - [ طب ] وہ عضوِ رئیس جو گردشِ خون کو قائم رکھتا ہے، اور سینے کے بائیں جانب دھڑکتا ہے۔ دل، مَن۔
"قلب اور امراضِ قلب کے متعلق تحقیق اور نئی معلومات پچھلے تیس سال میں سیلاب کی طرح آئی ہے۔"
( ١٩٨٣ء، قلب، ٦٥٣ )
٢ - [ تصوف ] قلب اوس جوہرِ نورانی کو کہتے ہیں جو مجرد عن المادہ ہے اور متوسط ہے، درمیان روح اور نفس کے اور انسانیت انسان کی اسی قلب سے متحقق ہے۔ جس کا نام حکیم نفس ناطقہ رکھتے ہیں اور روح اوس کی باطن ہے اور نفسِ حیوانی اوس کا مرکب ہے اور نفسِ حیوانی متوسط ہے درمیان قلب یعنی نفسِ ناطقہ اور جسد کے۔
"غزالی نے احیا علوم میں لکھا ہے "قلب ایک لطیفۂ روحانی ربانی ہے، جس کو قلبِ جسمانی سے تعلق ہے۔"
( ١٩٧٣ء، عام فکری مغالطے، ٧٩ )
٣ - کسی چیز کو الٹ دینا، الٹنا، الٹ جانا، ہیئت یا ماہیت کا یکسر تبدیل ہو جانا۔
"عاشق صاحب اس قلبِ ماہئیت پر دنگ رہ جاتے ہیں۔"
( ١٩٥٤ء، اکبرنامہ، ١٩ )
٤ - کسی لفظ کے حروف کو الٹنا یا ان کی ترتیب بدلنا، الٹا کرنا۔
"قلب، زبان کے ارتقاء میں ایک بڑا محرک ہے جس نے ہماری بول چال کی زبانوں کے بنانے میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔"
( ١٩٥٦ء، اردو زبان کا ارتقا، ٢٢٨ )
٥ - ایسا لفظ یا مصرع یا فقرہ جسے الٹ کر بھی پڑھا جا سکے۔
"شاعر نے اس ارادے سے غور شروع کیا کہ اس کا شعر صنعتِ قلب کا مظہر ہو۔"
( ١٩٢٣ء، مرآۃ الشعر، ٩٣ )
٦ - ہر چیز کا وسط، درمیان؛ مرکزی حصہ۔
"لیکن ہندوستان کے قلب تک انھیں پہنچنے میں خاصی دیر لگی۔"
( ١٩٧٠ء، اردو سندھی کے لسانی روابط، ١٩ )
٧ - فوج کا درمیانی حصہ، میانۂ لشکر۔
"مگر اقبال کی ان ساری معرکہ آرا افواج کا قلب ان کا قلب ہے۔"
( ١٩٧٨ء، اقبال ایک شاعر، ٥١ )
٨ - چاند کی ایک منزل کا نام۔
"چاند کی اٹھائیس منزلیں ہیں . سماک، غفر، زبانیا اکلیل، قلب۔
( ١٩٤٢ء، الف لیلہ و لیلہ، ٥٤٤:٣ )