درمیان

( دَرْمِیان )
{ دَر + مِیان }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے حرف جار 'در' اور فارسی سے اسم 'میان' سے مرکب بنا ہے۔ اردو میں ایک ہی اسم کے طور پر استعمال ہوتا ہے۔ کبھی کبھی بطور متعلق فعل اور لاحقۂ قسم بھی استعمال ہوتا ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٥٦٤ء کو "پرت نامہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

حرف قسم
١ - لاحقہ (قسم کے لیے) شاہد ہے، گواہ ہے، جیسے: خدا درمیاں، وغیرہ۔
 فرہاد کا نہ نام لو قرآن درمیاں شیریں سے بھی زیادہ ہے شیریں ہماری جاں      ( ١٨٥٧ء، سحر (امان علی)، شعلۂ جوالہ، ٥١٦:٢ )
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - "بیچ، وسط، مابین۔
"ہمارے لیے لازمی تھا کہ تقاضائے ایمان اور تقاضائے وقت کے درمیان ہم آہنگی پیدا کریں۔"
٢ - بیچ کی مدت، عرصہ، اثنا۔
 اک دیا دو سماعتوں کے درمیان رکھا جو آج روشنی سے مل کے روئے دیر تک سائے بہت      ( ١٩٧٩ء، دریا آخر دریا ہے، ٧٨ )
٣ - واسطہ: دخل، مداخلت۔
"شہزادی کا درمیان نہ آنا ہوتا تو البتہ ممکن تھا کہ وہ تمہیں دغا اور فریب سے بلا کے قید کر لیتا۔"      ( ١٨٩٤ء، مفتوح فاتح، ١٤٥ )
متعلق فعل
١ - بات چیت وغیرہ کے بیچ میں، دوران گفتگو۔
 سنانے کے قابل جو تھی بات ان کو وہی رہ گئی درمیاں آتے آتے
٢ - مابین، باہم۔
"جس کے بارے میں کہا کہ میں عترت اور سنت کو تمہارے درمیان چھوڑے جا رہا ہوں۔"      ( ١٩٧٣ء، انداز بیاں، ١٩١ )
٣ - بیچوں بیچ، گھیرے میں۔
"تمام لشکر نے غلبہ کر، حضرت کو درمیان لیا۔"      ( ١٧٣٢ء، کربل کتھا، ٢٠٢ )