ماخذ

( ماخَذ )
{ ما + خَذ }
( عربی )

تفصیلات


اخذ  ماخَذ

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں بطور اسم ہی استعمال ہوتا ہے اور تحریراً ١٨٨٦ء کو "حیات سعدی" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جمع استثنائی   : ماخَذ [ما + خَذات]
١ - وہ جگہ جہاں سے کوئی چیز اخذ کی جائے، اخذ کرنے کی جگہ، منبع۔
"میں اس سلسلے میں صرف ایک مختصر سی کتاب لیکن بہت اہم کتاب بطور ماخذ قارئین نگار کی خدمت میں پیش کر رہا ہوں۔"      ( ١٩٩١ء، نگار، کراچی، فروری، ٤ )
٢ - وہ جگہ جہاں سے کوئی چیز نکلے، منبع، سر چشمہ، مخرج۔
"اس کرسی کو جو اختیارات کا منبع و ماخذ ہو بڑی کامیابی کے ساتھ یہ یقین دلاسکیں کہ اس کی مضبوطی کا اصل ذریعہ اور سبب یہی لوگ ہیں۔"      ( ١٩٨٧ء، اور لائن کٹ گئی، ٤٧ )
٣ - بنیاد، اصل، مرکز۔
"تجربے میں غلطی کا ایک اہم ماخذ ہے۔"      ( ١٩٦٦ء، حرارت، ٧٩٦ )
٤ - [ قواعد ]  مادّہ
"آپ کو یہ حقیقت معلوم ہے کہ باب افعال کا ایک خاصہ سلب ماخذ ہے۔"      ( ١٩١٦ء، اقبال نامہ، ٤٠:١ )
  • place whence anything is taken or derived;  source
  • origin