حالیہ

( حالِیَہ )
{ حا + لِیَہ }
( عربی )

تفصیلات


حالی  حالِیَہ

عربی زبان سے ماخوذ صفت 'حالی' کے ساتھ 'ہ' بطور لاحقۂ تانیث لگانے سے 'حالیہ' بنا۔ اردو میں بطور صفت اور گا ہے بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٨٦٦ء کو "انشائے بہارے خزاں" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت نسبتی ( واحد )
١ - حال کا، موجودہ، (کوئی واقعہ یا مسئلہ) جو حال ہی میں پیش آیا ہو۔
"ہم تنقید کرکے معلوم کر سکیں گے کہ سابقہ اور حالیہ رنگ میں کیا فرق پیدا ہوا۔"      ( ١٩٤٧ء، فرحت، مضامین، ٢١:٣ )
٢ - قصیدے کی ایک قسم جس میں گردش زمانہ کی شکایت ہوتی ہے۔
"قصیدے میں کبھی بہار اور گلزار کی تعریف ہوتی ہے تو اس کی بہاریہ . اور گردش زمانے کی شکایت ہو تو حالیہ . کہتے ہیں۔"      ( ١٨٦٦ء، انشائے بہار بےخزاں، ٥ )
٣ - وہ نظم جس میں بیتی ہوئی کیفیت و حالت بیان کی جائے، حالات و واقعات پر مبنی نظم یا ترکیب بند وغیرہ۔
"یہ ترکیب بند مرزا کی عمدہ ترین حالیہ نظموں میں سے ہے۔"      ( ١٨٩٧ء، یادگار غالب، ٣٢ )
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - [ قواعد ]  وہ اسم (صفت) جو فعل کے اختتام پذیر ہونے یا جاری رہنے پر دلالت کرے اور فاعل یا مفعول کی حالت ظاہر کرے۔
"حالیہ میں بیک وقت تین کلموں یعنی اسم، فعل، صفت، کی خصوصیات پائی جاتی ہیں۔"      ( ١٩٧٢ء، اردو قواعد، شوکت سبزواری، ٣٧ )