فضیلت

( فَضِیلَت )
{ فَضی + لَت }
( عربی )

تفصیلات


فضل  فَضِیلَت

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے جو اردو میں اپنے اصل معنی و ساخت کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے تحریراً سب سے پہلے ١٦٣٨ء کو "چندر بدن و میہار" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
جمع   : فَضِیلتیں [فَضی + لَتیں (ی مجہول)]
جمع استثنائی   : فَضائِل [فَضا + اِل]
جمع غیر ندائی   : فَضیلَتوں [فَضی + لَتوں (و مجہول)]
١ - بزرگی، برائی، بڑا درجہ۔
"محمدۖ جیسا فضیلت والا کوئی نہ پایا۔"      ( ١٩٧٦ء، مقالاتِ کاظمیِ، ٦٣ )
٢ - برتری، فوقیت، ترجیح۔
"میر انیس کو بلاشبہ مرزا دبیر پر ترجیح و فضیلت حاصل ہے۔"      ( ١٩٦٧ء، میر انیس حیات و شاعری، ١٦٣ )
٣ - خوبی، شرف۔
"ہیرو کے ایک عیب یا خطا کا معلوم ہونا اسکی تمام فضیلتوں پر پانی پھیر دیتا ہے۔"      ( ١٩٠١ء، حیات جاوید، ٩ )
٤ - نیکی، خبر۔
"فلسفہ نیکی یا فضیلت کو حاصل کرنے یا مسرت کی عقلی تلاش کا نام ہے۔"      ( ١٩٨٧ء، فلسفہ کیا ہے، ٤١٦ )
٥ - علم و فضل۔
"سوائے پروفیسر راجو کی شفقت اور انکی فضیلت سے استفادہ کرنے کے مجھے یہاں کچھ حاصل نہیں ہوا۔"      ( ١٩٨٢ء، مری زندگی فسانہ، ٢٢٢ )
  • excellence
  • perfection
  • virtue
  • knowledge
  • learning