داروغہ

( داروغَہ )
{ دا + رو (و مجہول) + غَہ }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی سے اردو میں داخل ہوا اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے اردو میں سب سے پہلے ١٧٤٦ء کو "قصہ مہر افروز و دلبر" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
واحد غیر ندائی   : داروغے [دا + رو (و مجہول) + غے]
جمع   : داروغے [دا + رو (و مجہول) + غے]
جمع غیر ندائی   : داروعوں [دا + رو + غوں (و مجہول)]
١ - جو کسی ادارے یا محکمے کے انتظام کا پوری طرح ذمہ دار ہو، افسر، منتظم، مہمم، نگراں، کسی جماعت کا افسر۔
"بہادر شاہ ظفر کے روزنامچے نے منکشف کیا کہ حافظ داؤد قدسیہ باغ کے پہلے داروغہ تھے۔"      ( ١٩٧٦ء، جنگ، کراچی، ١٥ اپریل، ٣ )
٢ - تھانے دار، پولیس یا تھانے کا بڑا ذمّہ دار افسر۔
"میں اس عنایت کے لیے داروغہ جی کا تہِ دل سے مشکور ہوں۔"      ( ١٩٣٦ء، پریم چند، واردات، ١٤٠ )
  • the head man of an office
  • a superintendent
  • inspector;  the prefect of a town or village