فیاضی

( فَیّاضی )
{ فَیْ + یا + ضی }
( عربی )

تفصیلات


فیض  فَیّاضی

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم 'فیاض' کے آخر پر 'ی' بطور لاحقہ کیفیت لگانے سے بنا جو اردو میں اپنے اصل مفہوم کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٨٧٣ء کو "مجموعہ لیکچر و اسپیچز" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
جمع   : فَیّاضِیاں [فَیْ + یا + ضِیاں]
جمع غیر ندائی   : فَیّاضِیوں [فَیْ + یا + ضِیوں]
١ - سخاوت، دریا دلی۔
 اس پہ ممنوع تھی اک بوند کی فیّاض کی تو نے جس ہونٹ پہ کوثر کا پیالا رکھا      ( ١٩٦٩ء، کوہ ندا (کلیات مصطفٰی زیدی)، ٨٦ )