حلال

( حَلال )
{ حَلال }
( عربی )

تفصیلات


حلل  حَلال

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق صفت ہے۔ اردو میں عربی سے ماخوذ ہے اور بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ ١٦٣٥ء کو "سب رس" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
١ - مطابق شرع، روا، جائز، مباح (حرام کا نقیض)
"میں حلال اور حرام گوشت میں ذرا بھی تمیز نہیں کر سکتا۔"    ( ١٩٨٤ء، شمع اور دریچہ، ٤٦ )
٢ - (عورت جو مرد پر ازروئے شرع جائز ہو) منکوحہ، بیوی۔
 میں ہوں مرد تیرا تو میری حلال مجھے دیک خوشحال نئیں ہوئی ایتال    ( ١٦٧٩ء، قصہ تمیم انصاری (ق)، ٩ )
٣ - ذبح (شریعت کے مطابق چھری پھیرنا)۔
"میں نے جھٹ چاقو نکال بسم اللہ اللہ اکبر کہہ کر اسے حلال کر دیا۔"      ( ١٩٢٥ء، حکایات لطیفہ، ١١٢:١ )
٤ - ہلاک کیا ہوا، قتل کیا ہوا۔
 وہ زخم کھائے ہیں تیغ غم کے کہ دل کا احوال کچھ نہ پوچھ شہید بھی ہے ذبیح بھی ہے قتیل بھی ہے حلال بھی ہے      ( ١٧٨٧ء، کلیات صفدر، ٣٣٧ )
٥ - (وہ شخص) جو احرام سے نکلا جو جس نے احرام اتار لیا ہو۔۔
"حکم کیا مجکو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب ہم حلال تھے یعنی احرام نہیں باندھا تھا کہ احرام باندھیں ہم جب توجہ کریں طرف منٰی کے۔"      ( ١٨٦٧ء، نورالہدایہ، ٣١٣:١ )
٦ - عورت جو عدت کے دن پورے کر چکی ہو۔ (جامع اللغات، پلیٹس)
٧ - جائز طور پر کمایا ہوا۔
"انہیں رزق حلال پیدا کرنے کے مواقع بھی مہیا کیے جائیں۔"      ( ١٩٧٦ء، نوائے وقت، اگست، ٣ )
  • legal
  • lawful
  • allowable
  • free
  • right
  • having religious sanction;  (an animal) suitable for food
  • lawful to eat
  • killed as prescribed by law;  lawfully acquired or earned;  (a woman) laying aside mourning for the death of her husband at the expiration of one hundred days (during which time she is not by law allowed to marry).