فارسی میں 'رفتن' مصدر سے فعل امر 'رُو' کے ساتھ 'ا' بطور لاحقہ فاعلی لگا کر مرکب کیا گیا ہے اردو میں بطور اسم صفت مستعمل ہے سب سے پہلے ١٦٣٥ء میں "سب رس" میں مستعمل ملتا ہے۔
مباح اور جائز سمجھنا، حلال سمجھنا، غیر ممنوع جاننا۔
٢ - روا رکھنا
جائز سمجھ کر جاری رکھنا، جائز سمجھنا۔"میں یہاں ایک غلطی کا تفصل سے ازالہ کرنا چاہتا ہوں جو پاکستان میں بعض اہل قلم بھی روا رکھ جاتے ہیں۔"
( ١٩٨٢ء، دنیا کا قدیم ترین ادب،٣٣:١ )
برداشت کرنا، قبول کرنا، بازپُرس نہ کرنا۔"شعر میں جو چیز رد کی جاتی ہے مرثیے میں روا رکھی جاتی ہے۔"
( ١٩٧٥ء، تاریخ ادبِ اردو، ٦٦٤:٢،٢ )