صفت ذاتی ( مذکر - واحد )
١ - پُر، لبریز، بھرا ہوا۔
مژگان خون فشاں کی حقیقت نہ پوچھیے پچکاریاں بھری ہیں محبت کے رنگ سے
( ١٨٣٦ء، ریاض البحر، ٢٠٥ )
٢ - پرگوشت، گول گول، گداز (عموماً تکرار کے ساتھ)۔
شانے وہ گول گول وہ بازو بھرے بھرے فرقت میں جن کی حور نہ تکپے پہ سر دھرے
( ١٨٧٤ء، انیس، مراثی، ٢٢٥:٩ )
٣ - غضبناک، پر غیظ، کشیدہ خاطر۔
پر غضب رہتے ہیں اغیار سے خالی ہو کر مجھ سے جس وقت وہ ملتے ہیں بھرے ملتے ہیں
( ١٩٠٧ء، دیوان راسخ دہلوی، ١٥٠ )
٤ - آباد (عموماً گھر کے ساتھ)۔
"پھوپی کے دل سے پوچھو جس کا بھرا گھر آج سونا ہو گیا۔"
( ١٩٠٨ء، صبح زندگی، ٢٣٩ )
٥ - سارا، کل، پورا۔
آج سے وہ سب مسلمانوں کے سر کا تاج ہے دے رہی ہے یہ شہادت قوم کی مجلس بھری
( ١٩٠٠ء، کلیات نظم حالی، ٩٢:٢ )
٦ - بھرپور، نقطۂ عروج پر پہنچ جانے والا، ٹھیک، عین۔
جن کے جیوں کا روگ ہوں ہجر سے زندگانیاں چھین لے ان سے اے خدا ان کی بھری جوانیاں
( ١٩٢٥ء، عالم خیال، ١٨ )
٧ - موجود، جمع، اکٹھا۔
کہ قدرت میں اس کی ہے کیا کیا بھرا مسبب کے اسباب دیکھو ذرا
( ١٧٨٤ء، سحرالبیان، ١٠١ )