موجود

( مَوجُود )
{ مَو (و لین) + جُود }
( عربی )

تفصیلات


وجود  مَوجُود

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق کلمہ ہے جو اردو میں اپنے اصل معنی و ساخت کے ساتھ بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً سب سے پہلے ١٦١١ء کو "کلیات قلی قطب شاہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
جمع   : مَوجُودات [مَو (و لین) + جُو + دات]
١ - وجود میں لایا ہوا، پیدا شدہ، عالمِ وجود میں آیا ہوا۔
"دنیا میں موجود جو کچھ بھی ہے یا تو وہ مادہ ہے یا خیال۔"      ( ١٩٨٩ء، تاریخ پاکستان (قدیم دور)، ٢١ )
٢ - وجود رکھنے والا، وجودی۔
"وجود زمانے کے بغیر. عدم یا nothing کا دوسرا نام ہے جسے ذات ایک متعیّن موجود کا پیکر حاصل کرتی ہے۔"      ( ١٩٩٤ء، نگار، کراچی، جولائی، ٧٧ )
٣ - [ تصوف ]  "ذاتِ حق کو کہتے ہیں جو خود موجود ہے اور ہمیشہ سے قائم اور اپنی موجودیت میں کسی کا محتاج نہیں اور تمام اسی سے موجود ہوئیں اور موجود مطلق سے اوّل جو شے جو موجود ہوسیہ ے وحدت ہے، پھر موجود دو قسم پر ہے ایک واجب الوجود دوسرا ممکن الوجود۔ (ماخوذ: مصباح التعرف)
 تو معبود منگتیاں کا وجود ہے توں حاصل کر نہار مقصود ہے      ( ١٥٦٤ء، دیوان حسن شوقی، ١١١ )
٤ - حاضر، سامنے، رُوبرو، اآگے۔
 خود ہی تھے موجود استقبال کو ہم گئے جس شہر میں جس گاؤں میں      ( ١٩٨٨ء، برگد، ١٢٣ )
٥ - زندہ، قالم، برقرار۔
"وہ مٹی جو اپنی اصل جگہ پر موجود ہو یہ عموماً چٹانوں کے نیچے پائی جاتی ہے۔"      ( ١٩٨٨ء، جدید فصلیں، ١٦ )
٦ - تیار، مستعد، آمادہ۔
"پرانے سن رسیدہ ہندوؤں میں بھی متعدد فارسی کے اسکالر ملیں گے جن کا ایک نمونہ. درگا پرشاد صاحب ہیں. فارسی دانی کی داد دینے کو مورجود ہیں۔"      ( ١٩٢٦ء، گزشتہ لکھنؤ، شرر، ٢١٠ )
٧ - حاصل، میسر، نصیب، دستیاب۔
"اس نے اپنی گرد آلود کتابیں اٹھائیں، کاپیوں کے پراگندہ اوراق سمیٹے اور امتحان کی تیاری شروع کر دی۔ گھر پر پڑھانے والا کوئی موجود نہ تھا۔"      ( ١٩٨٦ء، بیلے کی کلیاں، ١٠ )
٨ - اِس وقت کا، اب یا اس وقت (زمانۂ حال کے لیے)۔
"یہ تو گویا ہم نے دنیا کا موجود تہذیبی نقشہ ترتیب دے لیا۔"      ( ١٩٨٧ء، ملتِ اسلامیہ تہذیب و تقدیر، ١١١ )
٩ - پاس، قبضے میں، ڈب میں۔
"سلمان نے تخت کو اپنے پاس موجود پایا تو بدل اٹھے۔"      ( ١٨٩٥ء، ترجمہ قرآن، نذیر احمد، ٥٥١:٢ )