بیڑا

( بیڑا )
{ بے + ڑا }
( سنسکرت )

تفصیلات


ویڈا  بیڑا

سنسکرت زبان سے ماخوذ اسم 'ویڈا' سے ماخوذ ہے۔ اردو میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٥٥٢ء کو "گنج شریف" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
واحد غیر ندائی   : بیڑے [بے + ڑے]
جمع   : بیڑے [بے + ڑے]
جمع غیر ندائی   : بیڑوں [بے + ڑوں (واؤ مجہول)]
١ - کشتی، ناؤ، جہاز، بانسوں کا ٹھاٹر یا مشک وغیرہ جس کے ذریعے سے دریا کے پار اترتے ہیں، کشتیوں یا جہازوں کی قطار یا قافلہ۔
"دعا کیجیے کہ یہ بیڑا ساحل مراد تک سلامتی سے پہنچ جائے۔"      ( ١٩٦١ء، مکتوبات عبدالحق، ٢٢٥ )
٢ - جتھا، گروہ، جرگہ، منڈل، (اکثر فوجیوں یا جہازوں کا)۔
"اپنے جتھے اور بیڑے کے جوانوں کو جمع کرکے . بلند کرنے لگا۔"      ( ١٩٢٦ء مضامین شرر، ٣٣١:٣ )
٣ - بانسوں کی یا پھونس کی چھوٹی سی ناؤ جو لوگ خواجہ خضر کے نام پر بھادوں کے مہینے میں بہت سے چراغ اس پر رکھ کر بہاتے ہیں اور اس سے یہ غرض ہوتی ہے کہ ہماری مشکلات کا بیڑا پار ہو۔ (ماخوذ: فرہنگ آصفیہ، 465:1)
  • fleet (of boats or ships);  float;  boat