عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم صفت ہے۔ اردو میں اصل معنی و ساخت کے ساتھ بطور صفت اور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٧٤١ء کو "دیوان شاکر ناجی" میں مستعمل ملتا ہے۔
تیری تحریر میں اگلی سی حرارت ہے ہنوز تیرے مکتوب میں پہلا سا گلہ ہے اب بھی
( ١٩٩٥ء، افکار (نوشاد نوری)، کراچی، جولائی، ٢٨۔ )
٢ - مطبوعہ، مراسلہ۔
"قائداعظم محمدعلی جناح نے ٹائمز آف انڈیا میں ایک مکتوب کے ذریعے مسلمانوں اور ہندوؤں کو . جمع ہونے کی دعوت دی"
( ١٩٨٤ء، قائداعظم کے مہ و سال، ٢٩ )
٣ - خطوں کا طومار یا لمبا کاغذ جس میں بہت سے خطوط جوڑے دیے جاتے ہیں خطوں کا البم (بیشتر پرانے ڈھنگ کے مکتوب میں بچوں کو قلمی تحریر پڑھنے کی مشتق کرانے کے لیے رائج اور مشتمل)
"ہم آسمان کو اس طرح لپیٹیں کے جیسے خطوں کا مکتوب لپیٹ لیا جاتا ہے"
( ١٨٩٥ء، ترجمۂ قرآن مجید، نذیر احمد، ٥٢،٩:٢ )
٤ - [ اصطلاح انشا ] جو تحریریں وزرا و امراء سے علاقہ رکھتی ہیں ان کو مکتوب کہتے ہیں چھوٹا بڑے کو لکھے تو عریضہ اور بڑا چھوٹے کو لکھے تو رقعہ (صدائے عام، دہلی، جون 23)