جھری

( جِھری )
{ جِھری }
( سنسکرت )

تفصیلات


کشر+ایکا  جِھری

سنسکرت کے اصل لفظ 'کشر+ایکا' سے ماخوذ 'جھری' اردو میں بطور اسم استعمال ہوتی ہے۔ ١٨٨٢ء کو "طلسم ہوشربا" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
جمع   : جِھرْیاں [جِھر + یاں]
جمع غیر ندائی   : جِھرْیوں [جِھر + یوں (و مجہول)]
١ - شگاف، دوز، چاک۔
"دونوں کواڑوں میں اتنی جھری رہتی تھی کہ ایک ٹانگ آسانی سے اندر چلی جائے۔"    ( ١٩٣٢ء، اخوان الشیاطین، ١٢١ )
٢ - [ طب ] پہلو کا حجاب دار گڑھا۔
"اور ان کے درمیان کی تنگ جھری کو حجابی ضلعی جوف کہتے ہیں۔"    ( ١٩٣٤ء، احشائیات، ٣٥ )
٣ - [ انجینیرنگ ] دراڑ، راستہ۔
"ری لیف رنگ کے باہر کی طرف جو فلینج ہوتا ہے اس سے جھری 'بی' کی باٹم بنتی ہے جو کہ گیس کٹ سے پیک کی جاتی ہے۔"    ( ١٩٠٦ء، پریکٹیکل انجینیرز، ٤٣٧:٢ )
٤ - درمیانی شگاف، پھٹاؤ، شق۔
"اس تقاطع کے لیول سے اوپر یہ جھری اوپر کو جس کے زیریں کنارے تک جاتی ہے۔"    ( ١٩٤٥ء، پریکٹیکل اٹاٹومی، (ترجمہ) ٤٢٧:٣ )
٥ - چھید، سوراخ، بناوٹ میں کھلی جگہ۔
"بانوں کی قیچیاں اونٹوں پر جن کی جھریاں جو اہرکار جواناں مرصع پوش . سج دھج دکھاتے آگے بڑھے۔"      ( ١٨٨٢ء، طلسم ہوشربا، ٥٧:١ )
٦ - کوئی چیز ٹکانے کے لیے بنی ہوئی درز۔
"اس میں پیچ کس کی دھار رکھنے کے لیے ایک جھری ہوتی ہے۔"      ( ١٩٦٣ء، لکڑی کا کام، ١٠:١ )
٧ - بیماری جس میں ناج مر جاتا ہے، کندوا، لنجوا، مرا ہوا یا خراب شدہ ناج۔ (جامع اللغات، پلیٹس)
٨ - پانی کا گڑھا یا چھوٹا سا چشمہ، جس میں ادھر ادھر سے رس کر پانی جمع ہوتا ہے۔ (پلیٹس، نور اللغات، جامع اللغات)۔
٩ - دانہ جو فصل کے اندر خرابی سے بال کے اندر جھر کر پتلا رہ جائے۔ (اصطلاحات پیشہ وراں، 53:6)
١٠ - سلائی بٹائی میں نکلی ہوئی ریشم کے تاروں کی چھٹن یا چھیج جو بعض معمولی کاموں میں استعمال ہوتی ہے۔ (اصطلاحات پیشہ وراں، 24:2)
  • opening
  • clef
  • crevice
  • slit
  • crack
  • chink;  a small spring dug in a nala (where the water percolates a few feet below the surface);  blight;  withered or blighted grain