عین

( عَین )
{ عَین (ی لین) }
( عربی )

تفصیلات


عین  عَین

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق مصدر ہے اردو میں بطور اسم، صفت اور متعلق فعل استعمال ہوتا ہے اور سب سے پہلے ١٦٠٩ء کو "قطب مشتری" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
١ - خاص
"اکثر نیک لوگوں کی نسبت یہ سمجھا جاتا ہے کہ ان کی مشیت عین خدا کی مشیت ہے۔"      ( ١٩٣٢ء، سیرۃ النبیۖ، ٤٥٢:٢ )
٢ - ٹھیک
"عین اس دن جب سالک صاحب کے خیال کے مطابق مجھے کسی خالص ہندو آبادی میں محفوظ ہونا چاہیے تھے میں ملتان روڈ پر ابو ظفر نازش رضوی کے مکان پر مقیم تھا۔"      ( ١٩٨٢ء، آنکھیں ترستیاں ہیں، ١٢ )
٣ - اصلی، حقیقی۔
"یہ اس کے عین کی علامت تھی۔"      ( ١٩٣٥ء، چند ہمعصر، ١٥٧ )
٤ - مطابق، ٹھیک، خاص۔
"پہلی اور تیسری قسم عین حکمت تھی اس لیے انسان اسی فطرت کے موافق پیدا کیا گیا۔"      ( ١٩٠٤ء، مقالات شبلی، ٦٤:١ )
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - صوتی اعتبار سے اردو حروف تہجی کا چونتیسواں، فارسی کا اکیسواں اور عربی کا اٹھارواں حرف صحیح (مصمت)، جس کا مخرج ان الفاظ میں آتا ہے جو عربی الاصل ہیں یا کسی عربی لفظ سے ترکیب پا کر بنے ہوئے الفاظ ہیں، اسے عین مہملہ یا عین غیر منقوطہ بھی کہتے ہیں۔ یہ کلمے کے شروع میں بھی آتا ہے اور درمیان اور آخر میں بھی جیسے: علم، شعر، شرع وغیرہ اردو میں اس کی آواز الف سے ملتی جلتی ہے اور بعض الفاظ میں الف کا بدل جیسے لال، لعل، حساب جمل یا ابجد میں اس کی قیمت 70 ہے اس کی کشید آنکھ سے ملتی جلتی ہے اس لیے عین کہلایا، یہ حرف قمری ہے۔
"عین اور ہمزہ کی آواز کی آوازیں الف سے مماثل ہیں مگر ان کا سقوط جائز نہیں۔"      ( ١٩٨٥ء، کشاف تنقیدی اصطلاحات، ٤٦ )
٢ - آنکھ، چشم، نین۔
"عین عربی میں آنکھ کو کہتے ہیں۔"      ( ١٩٨٥ء، کشاف تنقیدی اصطلاحات، ١٢٨ )
٣ - چشمہ، منبع۔
"اس میں ایسے الفاظ بھی بکثرت تھے جو بہت سے مختلف معنوں کے لیے وضع کیے گئے ہوں جیسے عین کہ آنکھ، چشم، ذات اور سوتے کو کہتے ہیں۔"      ( ١٨٧٩ء، مقالات حالی، ١١٨:١ )
٤ - ہر موجود چیز، مال، جاندار وغیرہ (مشخّص و متعیّن)
"جو شخص یا معین ہو۔"      ( ١٩٣٣ء، جنایاتِ برجایداد، ٢٥٤ )
٥ - اصل، بنیاد، جڑ۔
"ابتدائی دور میں کسی مخصوص معیار یا عین کو سامنے رکھے بغیر افسانے تخلیق کئے گئے جن فنکار اکھڑا اکھڑا سا نظر آتا ہے۔"      ( ١٩٧٠ء، برش قلم، ١١٢ )
٦ - [ فلسفہ ]  وہ شے یا وجود جو اپنی ذات سے قائم ہو، خواہ وہ مفرد (جوہر) ہو یا مرکب (جسم)۔
"ان لوگوں کو خود اپنی ذات کا جو ہوتا ہے اگرچہ وہ بھی ان کی ذات کا عین ہوتا ہے۔"      ( ١٩٤٠ء، اسفارِ اربعہ (ترجمہ)، ٨٢٦:١ )
٧ - حقیقت، جوہر۔
"عورت نام ہے روحانی ارتعاش، حقیقت حجاب اور شرم و حیا کا، وہ ایک عین ہے جو اپنی ذات سے فرد کو صورت تناسب اور زندگی بخشتی ہے۔"      ( ١٩٤٢ء، بھاگ نگری کی طوائفیں، ج )
٨ - ذات، نفس۔
 خدا کی ذات ہے دریا تو قطرہ کون و مکاں اگر ہے عین مفصل تو ہے اثر مجمل      ( ١٩٣١ء، بہارستان، ١٢ )
٩ - غیر یا ضد کا بالمقابل۔
 اُف آئینہ "عین" پہ اور پر تو غیر مبہوت حرم ہے اور حیران ہے دیر      ( ١٩٦٧ء، نجوم و جواہر، ٥٧ )
١٠ - پر تو، ظل، مظہر، عکس۔
"آیات ربانی اور ذات نبیۖ ایک دوسرے کا نعم البدل تکملہ اور عین ہیں۔"      ( ١٩٨٥ء، سید سلیمان ندوی، ١٣١ )
١١ - [ تصوف ]  حق کے ساتھ ایک ہونے اور ہستی حق میں گم ہونا اور سالک کا اپنے کو حق میں گم کرنا اور اپنی خودی سے فنا ہو کر بقابااللہ ہو جانا اور وصال کی لذت لینا۔ (مصباح التعرف)۔
١٢ - دُب اکبر کے ایک ستارے کا نام۔
"اور جو بائیں کہنی پر ہیں ان کو عین . کہتے ہیں۔"      ( ١٨٧٧ء، عجائب المخلوقات (ترجمہ)، ٥٠ )
١٣ - مثیل، نظیر۔
"اور انہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ کئی چیزیں ایک چیز کا عین ہوں تو وہ آپس میں ایک دوسرے کا عین ہوں گی۔"      ( ١٩٥٩ء، تفسیر ایوبی، ١٥٨ )
١٤ - ماہیت۔
"لہٰذا مفہوم ارتقا کا نہایت قربت کے ساتھ جنس اور نوع کے تعلق پر جاری ہو سکتا ہے، یہ نسبت تعلق مادہ اور صورت کے کسی شے کی عین ذات میں۔"      ( ١٩٣٢ء، مفتاح المنطق، ١١٤ )
١٥ - خیال، مثال، نظریہ، تصور۔
"خصوصاً اقتصادی پیداوار کے کاموں میں اس عین پسندی (Idealism) کسی کس قدر کم گنجائش ہے۔"      ( ١٩٣٥ء، اصول تعلیم، ١٢٠ )
١٦ - وجود
"اکثر مسئلوں میں صحابہ کی مختلف رائیں قائم ہوئیں بہت سے ایسے واقعات پیش آئے رسول اللہ کے زمانے میں ان کا عین و اثر بھی پایا نہیں گیا تھا۔"      ( ١٨٩٠ء، سیرۃ النعمان، ١٩٥ )
١٧ - سردار، حاکم، سرگروہ۔
"نظر کردہ عین الاعیان ایلیا اسم کشایندہ بند بستر طلسم داخل ہو چکا۔"      ( ١٨٩٠ء، بوستان خیال، ٣٩٦:٦ )
متعلق فعل
١ - بالکل، قطعاً۔
"عین اسی طرح جیسے عید کے چاند پر جھگڑا ہوا کرتا ہے۔"      ( ١٩٨١ء، سفر در سفر، ٥٥ )
٢ - ہو بہو، بجنسہ، یکسر، کلیتاً۔
"مولوی صاحب کی تاریخیں ہمیشہ بےتکلف اور واقعات کے عین مناسب ہوتی ہیں۔"      ( ١٩٣٥ء، چند ہمعصر، ٨ )
٣ - خصوصاً، خاص طور پر، کلیتاً، وہ جسے ترک نہ کیا جا سکے۔
 ساکنانِ بحر و بر کو ہے یہ گو یا فرض عین ننگے سر شمس و قمر ہیں بہر شاہ مشرقین      ( ١٨٧٥ء، دبیر، دفتر ماتم، ١٣٢:١٩ )
  • آنکھ
  • چَشَم
  • نَیْن
  • very
  • exact
  • intrinsick
  • real
  • just