اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - خود رو جھاڑی، جھاڑ جھنکار، جنگلی گھاس پودے۔
قدرت سوں اپس کیا ہے ظاہر بوجھاڑ یو جانور جواہر
( ١٧٠٠ء، من لگن، ٦ )
٢ - درخت، جھنکاڑ، وہ درخت یا پودا جو کوتاہ قد ہو پتے بکثرت ہوں، خاردار یا بلاخار۔
تھیں سبز وادیاں پیروں میں سر پہ اونچے پہاڑ لدی پھندی ہوئی پھولوں سے جھاڑیاں اور جھاڑ
( ١٩٣٦ء، جگ بیتی، کیفی، ٢ )
٣ - بلور یا آبگینے کا شاخ دار درخت کی مانند وہ فانوس جو مکانات میں روشنی اور زیبائش کے لیے لٹکایا جاتا ہے۔
"حکم دیا کہ جھاڑ بیٹھک کے اور کنول اور فانوس اور پنج شاخے اس قدر روشن کئے جائیں کہ یہ شب گویا روز روشن ہو جائے۔"
( ١٩١٧ء، گلستان باختر، ٣٨٥:٣ )
٤ - ایک قسم کی آتشبازی جو چھوٹنے پر درخت کی شکل اختیار کر لیتی ہے۔ (ماخوذ: فرہنگ آصفیہ، نور اللغات)۔
٥ - پنج شاخہ، پنجی۔ (نور اللغات، فرہنگ آصفیہ)۔
٦ - جھاڑی کی شکل کے مصنوعی بیل بوٹے (لباس پر)۔
ریاض نور بھولا رخت زریں تم نے جب پہنا کھلے بوٹے ہوا ہر جھاڑ روشن کا مدانی کا
( ١٨٤٧ء، کلیات منیر، ٥٧:١ )
٧ - جھاڑیاں، جھاڑی دار، بیابان، جنگل۔
"اس بلا کے چمٹے سے ہاتھی بھی چیخ اٹھتا ہے بلکہ بے تحاشا بھاگ نکلتا ہے، اس حال میں جھاڑ اور پہاڑ اور کنواں اور گڑھا اس کو کچھ نہیں سوجھتا۔"
( ١٨٧٣ء، عقل و شعور، ٤٥٢ )
٨ - افتادہ زمین، وہ اراضی جس پر محصول نہ لگتا ہو۔
"جو منہائی زمین کی قسم ہے جس پر کچھ محصول نہیں لگتا ان کے نام حسب ذیل ہیں. کھنڈر، جھاڑ، جنگل. حپن۔"
( ١٨٤٦ء، کھیت کرم، ١١ )
٩ - جھڑ بیری کا سوکھا ہوا درخت۔ (نور اللغات)۔