مزدور

( مُزْدُور )
{ مُز + دُور }
( فارسی )

تفصیلات


مُزد  مُزْدُور

فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'مزد' کے ساتھ 'ور' بطور لاحقۂ صفت لگانے سے بنا۔ اردو میں بطور صفت نیز اسم استعمال ہوتا ہے اور تحریراً ١٦٣٥ء کو "تحفۃ المومنین" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
جمع غیر ندائی   : مُزدُوروں [مُز + دُو + روں (و مجہول)]
١ - اُجرت پر محنت و مشقت کا کام کرنے والا، تجارت اور صنعت کے شعبوں میں جسمانی محنت کا کام کرنے والا، دوسروں کے کھیتوں میں اجرت پر کام کرنے والا، محنت فروش۔
"قلم کے مزدور بنے رہے اور جو کچھ میسر آیا اسی میں بسر کرلی۔"      ( ١٩٩٤ء، نگار، کراچی، مئی، ١٨ )
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جمع غیر ندائی   : مُزدُوروں [مُز + دُو + روں (و مجہول)]
١ - وہ شخص جو معمار کو اینٹ گارا لا لا کر دیتا ہے۔
 گرم ہیں دنیا کی ہر دولت سے دونوں مٹھیاں درکف مزدور و دہقاں، در کف سرمایہ دار      ( ١٩٨٢ء، ط ظ، ٦٠ )