مار

( مار )
{ مار }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم ہے۔ اردو میں بطور اسم ہی استعمال ہوتا ہے اور سب سے پہلے ١٢٣٩ء کو "طوطی نامہ، غواصی" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جمع غیر ندائی   : ماروں [ما + روں (و مجہول)]
١ - سانپ، ناگ، افعی۔
 درندہ ہو گا تو یا عقرب و مار کوئی حاصل نہ ہوگا تیرے دم سے      ( ١٩٨٠ء، خوشحال خاں خٹک (ترجمہ)، ٩٧ )
٢ - [ کنایتا ]  تری، نفیری، بگل جو بل کھاتی ہوئی ہو۔
"دونوں بادشاہ سوار ہو کر کھڑے ہوئے اور فوجوں کی صفیں دونوں طرف درست ہوئیں اور مار دمامے بجنے لگے۔"      ( ١٨٠٣ء، گنج خوبی، ٢٤ )