محتاج

( مُحْتاج )
{ مُح + تاج }
( عربی )

تفصیلات


حوج  اِحْتِیاج  مُحْتاج

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم فاعل ہے۔ اردو میں بطور صفت نیز اسم استعمال ہوتا ہے اور تجریراً ١٥٦٤ء، کو "دیوان حسن شوقی" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( مذکر - واحد )
جمع غیر ندائی   : مُحْتاجوں [مُح + تا + جوں (و مجہول)]
١ - ضرورت مند، حاجب مند، خواہش مندر، خواہاں، طلب گار، متقاضی
"آغا صادق اقلیم شعر و سخن میں جس خاص پر متمکن ہیں وہ محتاج تعارف نہیں"      ( ١٩٩٢ء، صحیفہ، لاہور، جنوری تا مارچ، ٣١ )
٢ - دوسرے کا ہاتھ تکنے والا، دست نگر، دوسروں کے رحم و کرم پر جینے والا۔
"اودھ کے نواب معمولی سے معمولی معاملے کی انجام دہی میں انگریز کے محتاج ہو گئے"      ( ١٩٩٤ء، صحیفہ، لاہور، جولائی تا ستمبر، اے )
٣ - غریب، مفلس، نادرا نیز بھکاری، فقیر، منگتا
"جب سارا مال تقسیم ہو کر محتاجوں کو پہنچ جاتا تو خاطر مبارک کو اطمینان ہوتا"      ( ١٩٥٠ء، بزم صوفیہ، ٢٥٤ )
٤ - ناقص الخلقت، وہ شخص جس کے کسی عضو میں نقص آ گیا ہو ؛ جیسے: لنگڑا، لولا، اندھا
 کس طرح حرف تسلی پہ کمر وہ باندھے سیمبر خود ہیں دہن اور کمر کے محتاج      ( عاشق(مہذب اللغات) )
٥ - پابند، وابستہ، منحصر، موقوف
"شاعری جس کا مقصد ہی جذبات کا اظہار اور احساسات کا اشتعال ہے اس کے لیے پیرایۂ نظر کا فطری ہونا کسی دلیل اور بحث کا محتاج نہیں معلوم ہوتا"      ( ١٩٩٣ء، قومی زبان کراچی، جنوری ٢١ )