منافق

( مُنافِق )
{ مُنا + فِق }
( عربی )

تفصیلات


نفق  منافقت  مُنافِق

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم صفت ہے۔ اردو میں اصل معنی و ساخت کے ساتھ بطور صفت اور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٦٦٥ء کو "علی نامہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( مذکر - واحد )
جمع استثنائی   : مُنافِقِین [مُنا + فِقِین]
جمع ندائی   : مُنافِقو [مُنا + فِقو (واؤ مجہول)]
جمع غیر ندائی   : مُنافِقوں [مُنا + فِقوں (واؤ مجہول)]
١ - دل میں کینہ رکھنے والا، ظاہر میں دوست باطن میں دشمن، ریاکار۔
 دل منافق تھا شب ہجر میں سویا کیسا اور جب تجھ سے ملا ٹوٹ کے رویا کیسا      ( ١٩٨٣ء، نابینا شہر میں آئینہ، احمد فراز، ٩٧٧ )
٢ - [ ہیت ]  ستارہ عطارد جو سعد کے ساتھ اور نحس کے ساتھ نحس ہے۔ (عجائب المخلوقات (ترجمہ)، 32)
٣ - جو ظاہر میں مسلمان اور باطن میں کافر ہو، جو دھوکا دینے کے لیے ظاہراً ایمان لایا ہو، (مجازاً) دشمن اسلام۔
"نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے منافق کی چار نشانیاں بتائی ہیں۔"      ( ١٩٨٥ء، مجلہ فنون، لاہور، جون، ١٩ )