تابانی

( تابانی )
{ تا + با + نی }
( فارسی )

تفصیلات


تابِیدَن  تابان  تابانی

فارسی الاصل لفظ 'تاباں' کے ساتھ 'ی' بطور لاحقہ کیفیت لگانے سے 'تابانی' بنا اردو میں بطور اسم مستعمل ہے سب سے پہلے ١٦٥٧ء کو "گلشن عشق" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - روشنی، چمک، تابندگی، درخشانی۔
 یہ جلوے چاند سورج کے یہ تابانی ستاروں کی یہ نزہت لالہ زاروں کی یہ رفعت کوہساروں کی      ( ١٩٤٦ء، اخترستان ١٥٢۔ )