رونق

( رَونَق )
{ رَو (ی لین) + نَق }
( عربی )

تفصیلات


رنق  رَونَق

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں اپنے اصل معنی و ساخت کے ساتھ داخل ہوا اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٥٦٤ء میں "دیوان حسن شوقی" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
جمع   : رَونَقیں [رَو (و لین) + نَقیں (ی مجہول)]
جمع غیر ندائی   : رَونَقوں [رو (و لین) + نَقوں (و مجہول)]
١ - زیبائش، زینت، آرائش۔
 اک وہ سجدہ جو کر لیا میں نے رونقِ بام و در ہے کیا کہیے      ( ١٩٨٢ء، حصارِ انا، ١٢٦ )
٢ - حسن، خوبی، چمک دمک۔
 جاں باز، سرفروش، بہادر، وفا شعار ایک ایک رونقِ چمنستانِ روزگار      یہ کیا آدھے چاند پہ رونق آدھے پہ تاریکی یہ کیا صبحِ تمنّا اُن کی، شب القاب ہمارے      ( ١٨٧٤ء، مراثی، انیس، ٨٩،٢ )( ١٩٨١ء، ملامتوں کے درمیان، ٥٠ )
٣ - (عموماً چہرے یا مقام وغیرہ کی) تازگی، طراوت، شادابی۔
 قربان رونقِ خط حسارِ سُرخ فام یہ صبح ہے حلب کی توگیسُو ختَن کی شام      ( ١٨٧٤ء، انیس، مراثی، ١٤٨،٢ )
٤ - (چہرے کی) سرخی یا قدرتی رنگ۔ (پلیٹس)
٥ - چہل پہل، لطف، کیفیت۔
 مری بدولت ہے گلستان میں اے باغباں یہ تمام رونق میں نغمۂ عندلیب بن کر ہزار غنچے کھلا رہا ہوں      ( ١٩٨٣ء، حصارِ انا، ١٥١ )
٦ - رواج، ترقی، عروج۔
"اس وقت سے اس زبان نے ایک رونق حاصل کی۔"      ( ١٨٤٦ء، تذکرۂ اہل دہلی، ٦ )
٧ - شان و شوکت، دھوم دھام، ٹِیپ ٹاپ۔
"وہ تو اچھے رونق کے آدمی ہیں۔"      ( ١٩٣٨ء، خرماں نصیب، ٧٥ )
٨ - [ کنایۃ ]  پسندیدگی، قبول عام، توصیف۔
"میں نے بہت سے مرثیے نظم کئے اور مجالس میں خود پڑھے اور انکی رونق اور تعریف بیحد و حساب ہوئی۔"      ( ١٨٩٦ء، مکتوباتِ شاد عظیم آبادی، ١٧ )
٩ - تلوار وغیرہ کی آب۔ (پلیٹس)
  • Lustre;  brightness
  • splendour
  • beauty
  • elegance;  freshness;  colour;  flourishing state or condition;  (met.) order
  • symmetry