محاسبہ

( مُحاسَبَہ )
{ مُحا + سَبَہ }
( عربی )

تفصیلات


حسب  حِساب  مُحاسَبَہ

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں بطور اسم ہی استعمال ہوتا ہے اور تحریراً ١٨٢٥ء کو "خطوط غالب" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
واحد غیر ندائی   : مُحاسَبے [مُحا + سَبے]
جمع   : مُحاسَبے [مُحا + سَبے]
جمع غیر ندائی   : مُحاسَبوں [مُحا + سَبوں (و مجہول)]
١ - حساب کتاب، جانچ پڑتال، کسی سے حساب لینا یا کرنا، تنقیح۔
"جب آڈٹ کرنے والے کسی محکمے کے پیش کردہ اعداد و شمار کا محاسبہ کرتے ہیں تو ان کے کام کی ابتداہی تشکیک ہوتی ہے۔"      ( ١٩٩٦ء، قومی زبان، کراچی، دسمبر، ٤١ )
٢ - حساب کے متعلق پوچھ گچھ، باز پرس، مواخذہ۔
"کارگاہِ حیات میں جو قومیں پھونک پھونک کر قدم رکھتی اور اپنے ہر نفس کا محاسبہ کرتی رہتی ہیں وہ زندگی کی مستحق قرار پاتی ہیں۔"      ( ١٩٩٤ء، نگار، کراچی، جولائی، ١٣ )