ترکاری

( تَرْکاری )
{ تَر + کا + ری }
( ہندی )

تفصیلات


ہندی زبان سے ماخوذ اسم 'ترکاری' ہے اردو میں اصل معنی اور حالت میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٦٩٧ء میں "پنج گنج" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
١ - ساگ پات، سبزی، بھاجی جیسے سویا میتھی پالک وغیرہ۔
"ترکاریوں اور پھلوں میں قلعی پیدا کرنے والے عناصر کثیر مقدار میں موجود ہوتے ہیں۔"      ( ١٩٤١ء، ہماری غذا، ٣٠ )
٢ - پھل پھلاری، سبز و تر، جیسے امرود، کیلا وغیرہ۔
"سندر گھر کی لگی بندھی کا چھن چھیبا بھر کر ترکاری لائی . صاحبزادی نے . جامنیں چکھ کر دیکھیں۔"      ( ١٩٠٨ء، صبح زندگی، ٧٢ )
٣ - کھانے کے لیے پکائی ہوئی سبزی۔
 زہر ہے گھر میں پکی ترکاریوں کی ہانڈیاں چاٹنے آش یہاں بھٹیاریوں کی ہانڈیاں      ( ١٩٢١ء، گورکھ دھندا، ٤٥ )
٤ - [ ہندو ]  گوشت۔ (پلیٹس؛ نوراللغات)