مایہ

( مایَہ )
{ ما + یَہ }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم ہے۔ اردو زبان میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٦٤٩ء کو "خاورنامہ" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر، مؤنث - واحد )
١ - کسی چیز کا مادہ یا جوہر، اصل۔
"ہر شاعر اور ادیب مجبور ہے . کہ وہ اپنے شعور اور فراست کے لیے اسی سرزمین کے سر چشموں کا ممنون ہو جس سے اس کا خمیر مایہ اٹھایا گیا۔"      ( ١٩٨٦ء، ن م راشد ایک مطالعہ، ٣٢٨ )
٢ - سامان، ذخیرۂ معدنیات۔
"اگر ختائیوں کو علم معدن اچھی طرح ہوتا تو اس جگہ کے پہاڑوں کے معدن میں اس قدر مایہ ہے کہ پدم یا روپیہ حاصل ہوتے۔"      ( ١٨٤٨ء، تاریخ ممالک چین (ترجمہ)، ٣٠:١ )
٣ - اثاثہ، راس المال، اصل مال، سرمایہ، پونجی، مال دولت۔
 سلام ان پر ہے جن کی یاد دل کا اصل مایہ انھیں کے ذکرِ اطہر سے رچی ہے من کی مایا      ( ١٩٩٣ء، زمزمۂ سلام، ١٨ )
٤ - سبب، بنیاد، باعث، اساس، بنا، خمیر۔
 مایۂ بحث اگر ہے، تو فقط مسجد ہے دیتِ قتلِ شہیدان جواں میر نہیں      ( ١٩١٢ء، کلیات شبلی، ٨٥ )
٥ - مقدار، اندازہ، مقدار و کیفیت۔ (فرہنگ آصفیہ، جامع اللغات)
٦ - مادین، مادہ، نر کا نقیض۔ (فرہنگ آصفیہ، جامع اللغات)
٧ - اس گائے کا نام جس نے فریدوں کودودھ پلایا تھا۔ (فرہنگ آصفیہ؛ جامع اللغات)