اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - کسی شے کا اندرونی حصہ، وہ جوفہ جو کسی سطح کے اندر ہو، اندرونی عضو۔
سمجھا میں اب اے میرے جلتے دل یہ وہ سوزش ہے جو پتھر کے شعلے کی طرح باطن میں تیرے تھی نہاں
( ١٩١٢ء، نقوش مانی، ٤ )
٢ - (کسی شے کی اوپری سطح کے بالمقابل) نیچے کا حصہ۔
"باطن سے مراد نیچے موزے کے ہے جیسا کہ احادیث صحیحہ میں وارد ہوا ہے۔"
( ١٨٧٦ء، نورالہدایہ (ترجمہ)، ٦٦:١ )
٣ - اندرون، دل، روح، نفس، ضمیر۔
امت سے یہاں دل میں کدورت نہ برائی میراث محمد ہے یہ باطن کی صفائی
( ١٩٤٣ء، مرثیۂ نجم (مصور حسین)، ٩ )
٤ - روحانی قوت، روحانیت۔
"مصر میں صاحب باطن ولی مولانا سید مرتضیٰ کے فرمانے سے مجھے والدین کے انتقال کا کھٹکا ہوا تھا۔"
( ١٩٢٣ء، طاہرہ، شرر، ١٣٦ )
٥ - اللہ تعالیٰ کا صفاتی نام۔
خالق تو ہی مالک تو ہی غفار تو ہی ہے ظاہر تو ہی باطن تو ہی ستار تو ہی ہے
( ١٩٤٣ء، اختر تاباں (سجاد علی خاں اختر)، ١ )
٦ - [ فقہ ] عضو کا وہ رخ جو عام طور سے پوشیدہ رہتا ہو، جیسے پاؤں کا باطن تلوا، ہاتھ کا باطن ہتھیلی۔
"ایک انگلی یا دو تین انگلیوں کے باطن سے دھووے۔"
( ١٨٦٧ء، نورالہدایہ (ترجمہ)، ٨١:١ )
٧ - مفہوم اصلی جو الفاظ سے بالاتر ہو، مغز کلام، تاویل، نفس الامر۔
"علوم کا ایک ظاہر ہے اور ایک باطن۔"
( ١٩٠٦ء، الکلام، ١٧٤:٢ )