مزدوری

( مَزْدُوری )
{ مَز + ُدو + ری }
( فارسی )

تفصیلات


مَزدُور  مَزْدُوری

فارسی زبان سے ماخوذ اسم نیز صفت 'مزدور' کے ساتھ 'ی' بطور لاحقہ کیفیت لگانے سے بنا۔ اردو زبان میں بطور 'اسم' مستعمل ہے۔ ١٧٥٤ء کو "ریاض غوثیہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - کام کا معاوضہ، اجرت، محنت کا صلہ۔
 کاروبار میں آپ کے خسارہ اور طرح کا ہے کام نہیں بڑھتا مزدوری بڑھتی جاتی ہے      ( ١٩٨٣ء، مہرودونیم، ١٤٨ )
٢ - محنت، مشقت، کام، (خصوصاً) بوجھ اٹھانے کا کام، قلی گیری، خدمت، حمّالی۔
"کبھی اس نے پیٹ کے دوزخ کو بھرنے کے لیے مزدوری کی ہے۔"      ( ١٩٧٨ء، پاکستان کے تہذیبی مسائل، ٢٥ )
٣ - [ مجازا ]  اجر، بدلہ، صلہ۔
"یہی ہیں جن کے لیے مزدوری ہے ان کے رب کے ہاں بے شک اللہ جلد لیتا ہے حساب۔"      ( ١٩١٧ء، ترجمۂ قرآن، محمود الحسن، ١٣١ )