معاوضہ

( مُعاوَضَہ )
{ مُعا + وَضَہ }
( عربی )

تفصیلات


عوض  مُعاوَضَہ

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں عربی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٨٣٢ء کو "دیوان رند" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
واحد غیر ندائی   : مُعاوَضے [مُعا + وَضے]
جمع   : مُعاوَضے [مُعا + وَضے]
جمع غیر ندائی   : مُعاوَضَوں [مُعا + وَضَوں (و مجہول)]
١ - تبادلہ (عموماً کسی شے کا)، چیز کے بدلے چیز کا لین دین، عوض، بدلا، پلٹا۔
"ان کی خدمات اس قدر شاندار ہیں کہ دنیا کی کوئی نعمت ان کا معاوضہ نہیں ہو سکتی"      ( ١٩٨٣ء، نایاب ہیں ہم، ٢٤ )
٢ - وہ رقم جو کسی کام یا جائیداد کے عوض میں دی جائے۔
"وفاقی محتسب کو دائرہ کردہ شکایت بابت معاوضۂ زمین یا وآپسی زمین کے بارے میں تھی"      ( ١٩٨٩ء، سرکاری خط و کتابت (ٹیلکس، ٹیلی پرنٹر، تار)، ١٣٥:٨ )
٣ - اجرت، مزدوری، مشاہرہ۔
"سواشرفی ماہانہ کا معاوضہ بہت بڑا ہوتا ہے"      ( ١٩٨٤ء، طوبٰی، ٢٤٦۔ )
٤ - قیمت، زرثمن، مول۔
"وہ اس کے معاوضہ کو ہمیشہ ہدیہ ہی کہتی"      ( ١٩٩٥ء اردو نامہ، لاہور، مئی، ٣٤۔ )
٥ - محصول، چنگی، ٹیکس۔
"ایک کار کا یہاں کھڑا کرنے کا معاوضہ ڈھائی رینڈ ہیں یعنی تقریباً امریکی ڈالر"      ( ١٩٨٧ء، ریگ رواں، ٣٧٩ )
٦ - ڈنڈ، تاوان، ہرجہ۔ (ماخوذ: پلیٹس، نوراللغات)
٧ - [ مجازا ]  انتقام، بدلا۔
"مجھے سرفراز فرمائیے میں معاوضہ اس قوم شریر سے لوں گی اور ہمراہ آپ کے ہو کر لڑوں گی"      ( ١٨٨٢ء، طلسم ہوش ربا، ١٥٥:١ )
٨ - تلافی، تدارک۔
"چھوٹے قسم کے حیوانات اپنی ظاہری کم بفاعتی. کا معاوضہ اپنی کثرت تعداد سے کرتے ہیں"      ( ١٩١٦ء، طبقات الارض، ٦٥۔ )
٩ - اجر، جزا، نیک صلہ۔
"مدحیہ قصائد کا. معاوضہ قبول عام نہیں بلکہ وہ صلہ ہوتا ہے جو ممدوح کی طرف سے شاعر کو عطا ہوتا ہے"      ( ١٩٣٦ء، غائب نامہ، شیخ محمداکرام، (تنقید غالب کے سو سال، ٢٢٣) )
  • "to give (one) a substitute
  • or something in exchange
  • or compensation (for);  to replace"
  • compensation;  substitution;  exchange