١ - بال و پر لگنا
بال اور پر نکلنا جسم امام پاک پہ تیر اس قدر لگے فطرس کے بادشاہ کو یہ بال و پر لگے
( ١٩١٢ء، شمیم، مرثیہ، ١٤۔ )
رفتار میں تیزی آ جانا، قوت پرواز پیدا ہو جانا۔ آغا مری تلاش کو کیا بال و پر لگے لے پہنچی حشر میں بھی مجھے یار کی تلاش
( ١٨٧٨ء، آغا، دیوان، ٥٥۔ )
٢ - بال و پر نکالنا
ہوش سنبھالنا، نشوونما پانا، اڑنے کے قابل ہونا، طاقتور ہونا۔"حکومت کی نوازش سے اس زبان نے خوب بال و پر نکالے ہیں"
( ١٩٤٣ء، مقالات گارسان دتاسی (ترجمہ)، ١٤٩:٢ )
پر پرزے جھاڑنا، ہمت یا جسارت کرنا۔ گلی میں اس پری رو کی کیا ہے عزم اڑنے کا نکالا مرغ دل نے بال و پر آہستہ آہستہ
( ١٧٣٩ء، کلیات سراج، ٤٠٣۔ )
شوخی یا گستاخی کرنا، شرارت یا فتنہ انگیزی کرنا۔ (پلیٹس: جامع اللغات، ٣٩١:١)
٣ - بال و پر ڈالنا
ہمت ہارنا۔ شہباز جاں نے ڈال دے تھک کے بال و پر قابو ملا نہ مرغ جنوں کے شکار کا
( ١٩٠٠ء، دیوان حبیب، ٩۔ )
٤ - بال و پر کھولنا
اڑنے کا ارادہ کرنا، پر تولنا۔ تب ہوئی کچھ جھجک ہماری دور اور ہم نے بھی بال و پر کھولے
( ١٩١١ء، کلیات اسماعیل، ٢٣٥۔ )