کشیدہ

( کَشِیدَہ )
{ کَشی + دَہ }
( فارسی )

تفصیلات


کَشیدَن  کَشِید  کَشِیدَہ

فارسی زبان میں 'کشیدن' مصدر سے مشتق صیغہ ماضی مطلق کے آخر پر 'ہ' لگانے سے حالیہ تمام بنا جو اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے تحریراً سب سے پہلے ١٧١٨ء کو "دیوانِ آبرو" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ
١ - سوئی اور دھاگے سے کاڑھا ہوا سُوت، ریشم یا اون کے تاگے سے بیل بوٹے بنانے کا کام، کشیدہ کاری، کڑھائی۔
"مگر نقاشی اور کشیدے کے کاموں سے مجھے خاص کر بہت ہی خوشی حاصل ہوئی۔"      ( ١٨٩٣ء، بست سالہ عہد حکومت، ٧٧ )
٢ - وہ کپڑا جس پر کڑھائی سے گلکاری کی گئی ہو۔
"بعض نے گلدستے اور بعض نے اپنے کشیدے پیش کیے۔"      ( ١٨٩٩ء، شہنشاہ جرمنی کا سفر قسطنطنیہ، ٦٩ )
صفت ذاتی
١ - کھنچا ہوا، تنا ہوا (ابرو وغیرہ)۔
 ابرو جو کشیدہ ہیں تو ٹیڑھی ہیں نگاہیں قاتل نے لگا رکھے ہیں خنجرِ تِہ خنجر      ( ١٩١٩ء، درشہوار بیخود، ٤١ )
٢ - کھنچا ہوا، کشید کیا ہوا، مقطر پانی، نتھارا ہوا۔
"کشیدہ . قدرتی نوشیدنی پانی سے کشید کیا ہوا۔"      ( ١٩٤٨ء، علم الادویہ (ترجمہ)، ٣٣:١ )
٣ - دراز، لمبا (قد وغیرہ)۔
"حضرت کا قد نہ پستہ نہ کشیدہ بلکہ میانہ تھا۔"      ( ١٩٢٦ء، حیات فریاد، ١٢١ )
٤ - [ کنایۃ ]  طویل المعیاد، دیر تک رہنے والا (نشہ، کیفیت وغیرہ)۔
 ہے مرگ کی مانند خمار اوس کا کشِیدہ میں دل سے کہا تھا کہ نہ لے نام محبت      ( ١٧٩٨ء، دیوان میر سوز (ق)، ٩٤ )
٥ - ملول، رنجیدہ، خفا۔
 آئینہ جب سے وقت نے رکھا ہے سامنے آئینے سے بھی رہنے لگے ہیں کشیدہ لوگ      ( ١٩٧٩ء، دریا آخر دریا ہے، ١٢٤ )
٦ - برا، خراب، فساد برآمادہ، ابتر۔
"آپ خود سیانے ہیں آپکو پتہ ہے کہ حالات کتنے کشیدہ ہیں۔"      ( ١٩٧٧ء، میں نے ڈھاکہ ڈوبتے دیکھا، ٥٦ )
٧ - ہاتھ سے کھینچا یا بنایا ہوا، خطوط یا رنگوں کے ذریعے تیار کیا ہوا، لکیروں کے ذریعے بنایا ہوا (نقش تصویر وغیرہ)، عکس کی ضد۔
"میرا خیال صحیح تھا، کتاب ایک مرقع تھا، لیکن عکسی تصاویر کا نہیں بلکہ کشیدہ تصاویر کا۔"      ( ١٩١٢ء، یاسمین، ١٥ )
٨ - دراز کیا ہوا، کھینچ کر پڑھا جانے والا، اشاعی (حرف وغیرہ)
"بعض مادوں میں 'ن' کی جگہ اس کی کشیدہ شکل 'ان' اضافہ ہوتی ہے۔"      ( ١٩٨٢ء، اردو قواعد، سوکت سزداری (حاشیہ)، ٢٢ )
٩ - مرکبات میں جزو اول کے طور پر، جیسے: کشیدہ قامت نیز جزو دوم کے طور پر، جیسے: رنج کشیدہ، محنت کشیدہ مستعمل (نوراللغات)