بانگ

( بانْگ )
{ بانْگ (ن مغنونہ) }
( فارسی )

تفصیلات


اصلاً فارسی زبان کا لفظ ہے اور بطور اسم مستعمل ہے۔ اردو میں فارسی سے ماخوذ ہے اور اصلی معنی اور اصلی حالت میں ہی مستعمل ہے۔ سب سے پہلے ١٥٠٣ء میں "نوسرہار" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
جمع   : بانْگیں [باں + گیں (یائے مجہول)]
جمع غیر ندائی   : بانْگوں [باں + گوں (واؤ مجہول)]
١ - صدا، ندا، آواز، نعرہ۔
 راہ غم اور قافلۂ دل کس کو خبر ہے منزل کی شور جرس، آواز حدی خواں بانگ منادی کچھ بھی نہیں      ( ١٩٣٢ء، مانی، نقوش مانی، ١٣٣ )
٢ - آذان، مسجد میں نماز کا وقت آنے پر اعلان کے خاص عربی کلمات جو اللہ اکبر سے شروع ہو کر لا الہ الاللہ پر ختم ہوتے ہیں۔
 کیا پھولوں نے شبنم سے وضو صحن گلستاں میں صدائے نغمہ بلبل اٹھی بانگ آذاں ہو کر      ( ١٩٢١ء، اکبر، کلیات، ٢٩٢:١ )
٣ - تڑکے میں مرغ کی آواز (جیسے آذان کہتے ہیں)۔
 صبح ہے اب ترے اقبال کی اے مرغ سحر کیا تعجب ہے اگر ہو یہ تری آخری بانگ      ( ١٩٤٢ء، سنگ و خشت، ١٣١ )
  • voice
  • sound
  • noise
  • cry
  • shout;  the call to prayer by the mu'azzin from the towers of the mosques;  crowing (of a cock)