بستی

( بَسْتی )
{ بَس + تی }
( سنسکرت )

تفصیلات


وست  بَسْتی

سنسکرت کے اصل لفظ 'وست' سے ماخوذ اردو زبان میں 'بستی' مستعمل ہے اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٦٥٧ء میں 'گلشن عشق" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
جمع   : بَسْتِیاں [بَس + تِیاں]
جمع غیر ندائی   : بَسْتِیوں [بَس + تِیوں (واؤ مجہول)]
١ - آبادی، آباد جگہ (گاؤں، قصبہ، شہر)۔
 جو بھوکی ہے جا نیچے بستی میں مانگ ابھی بھاگ جا ورنہ توڑوں گا ٹانگ      ( ١٩٣٦ء، جگ بیتی، ٥ )
٢ - [ مجازا ]  رونق، چہل پہل، زینت۔
'اس محفل میں نواب صاحب کے دم کی بستی ہے۔"      ( ١٩٢٤ء، نوراللغات، ٦٣٧:١ )
٣ - [ حیاتیات ]  حیوانات یا نباتات کے افراد کا اجتماعی مرکز۔
'اسفنج زیادہ تر بستیوں کی شکل میں ایک دوسرے سے ملے جلے پائے جاتے ہیں۔"      ( ١٩٤٢ء، حیوانیات، ١١ )
  • in habited place
  • settlement
  • colony;  village
  • small town;  abode
  • home;  population
  • inhabitants