پریس

( پَریس )
{ پَریس (ی مجہول) }
( انگریزی )

تفصیلات


انگریزی سے اردو میں داخل ہوا اور اپنے اصل معنی میں عربی رسم الخط میں بطور اسم مستعمل ہے۔ سب سے پہلے ١٨٨٨ء کو "اختر شاہنشاہی، سرورق" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جمع غیر ندائی   : پَریسوں [پَرے + سوں (و مجہول)]
١ - مطبع، چھاپہ خانہ۔
"مجموعہ نظم بے نظیر اپریل ١٩٠٩ء میں کاٹن پریس ایٹہ میں چھپ کر تیار ہو گیا۔"      ( ١٩١٧ء، التماس، مجموعہ نظم بے نظیر، ١ )
٢ - چھاپنے کی مشین (جس میں کاغذ دبانے سے چھپتا ہے)، داب، قدیم وضع کی ہاتھ سے اور جدید طرز کی انجن کی قوت سے چلائی جاتی ہے (اصطلاحاتِ پیشہ وراں، 223:4)
٣ - دبانے یا کسنے کی مشین، دبانے کا پیچ؛ دبانے اور ہموار کرنے کا عمل۔
"ایک چار ہزار ٹن کا فولاد کا پریس فولاد کے شہتیروں کو اس طرح اٹھاتا ہے گویا ایک پنسل کو اُٹھا رہا ہے۔"      ( ١٩٤٤ء، آدمی اور مشین، ١٣٨ )
٤ - اخبارات و رسائل۔
"آخری فیصلے تک اس بات کا پریس میں جانا مناسب نہیں ہے۔"      ( ١٩٣٥ء، مکاتیبِ اقبال، ٣٧٦:١ )
  • a printing-press;  printing office