اجلاس

( اِجْلاس )
{ اِج + لاس }
( عربی )

تفصیلات


جلس  اِجْلاس

عربی زبان سے اسم مشتق ہے۔ ثلاثی مزید فیہ کے باب 'افعال' سے مصدر اور اردو میں بطور حاصل مصدر مستعمل ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٧٩٥ء کو "مختار اشعار" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم حاصل مصدر ( مذکر - واحد )
١ - جلوس، نشست، بیٹھنا۔
"جب کسی امیر کے پاس جاتے تھے تو دیر تک وہاں اجلاس نہ فرماتے۔"    ( ١٨٦٤ء، تحقیقات چشتی، ١٩ )
٢ - سلطنت کے منصب پر تقرر، حکمرانی کا عہدہ سنبھالنے کا عمل۔
"امیر معاویہ نے . دمشق میں تخت سلطنت پر اجلاس کیا۔"    ( ١٩١٤ء، شبلی، ملاقات، ١٥٤:٦ )
٣ - (بادشاہ یا امیر کا ایوان حکومت میں درشن دینے یا داد رسی کے لیے) دربار۔
"بادشاہ سلامت تخت سلطنت پر بیٹھے ہوئے اجلاس فرما رہے ہیں۔"      ( ١٨٨٢ء، بوستان تہذیب (ترجمہ)، ٣٢ )
٤ - (مشاورت وغیرہ کے لیے) بیٹھک، جلسہ، اجتماع۔
"اسی کانفرنس کے اجلاس میں مسودہ کی بسم اللہ ہوئ۔"      ( ١٩٣٥ء، چند ہم عصر، ١٦٥ )
٥ - کچہری، عدالت، تصفیہ معاملات کے لیے حاکم کے بیٹھنے کی جگہ۔
"میں کتابوں کا پشتارہ بغل میں مار ڈپٹی صاحب کے اجلاس پر پہنچ گیا۔"      ( ١٩٤٤ء، ایک نواب صاحب کی ڈائری، ١١٤ )
  • The act of sitting of a court of justice;  sitting
  • sessions;  a court