پیار

( پِیار )
{ پِیار (ی مخلوط) }
( سنسکرت )

تفصیلات


پریا+آل  پِیار

سنسکرت میں اسم 'پریا + آل' سے ماخوذ 'پیار' اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٦١١ء کو "کلیات قلی قطب شاہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم مجرد ( مذکر - واحد )
١ - الفت، محبت، پریم، التفات۔
 پیار سے دشمن کے وہ عالم ترا جاتا رہا ایسے لب چومے کہ بوسوں کا مزا جاتا رہا      ( ١٨٦٥ء، نسیم دہلوی، دیوان، ٨٦ )
٢ - پوشیدہ جذبۂ محبت، اخلاص۔
 اپنی بھی کچھ خیر نہیں آئینہ دیکھیے وہ کیا ہوا جو آنکھوں میں پیار تھا      ( ١٩٥٤ء، صفی اورنگ آبادی، دیوان، (قلمی نسخۂ)، ١٥ )
٣ - مہربانی، شفقت، کرم، عنایت۔
 سبھوں کو بوسے دیئے ہنس کے اور ہمیں گالی ہزار شکر بھلا اس قدر تو پیار ہوا      ( ١٨٣٠ء، نظیر اکبر آبادی، کلیات، ٣ )
  • love
  • affection
  • fondness
  • attachment
  • friendship;  a kiss (from a child)