اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - خاوند، شوہر؛ (مجازاً) خاوند کی حیات کا زمانہ، خاوند کا پیار، زوجیت کی خوشگوار حالت، شوہر کا زندہ ہونا۔
"اللہ بیٹا کا سہاگ رکھے۔"
( ١٩٨١ء چلتا مسافر، ٢٩ )
٢ - وہ تمام چیزی اور زیور جو سہاگن ہونے کی حالت میں تو پہنی جائیں اور بیوہ ہونے کے بعد ترک کر دی جائیں جیسے چوڑیاں، مہندی، مسی، سرخ کپڑے وغیرہ۔
"خاتون کے طلائی مکھن سے چکنے چکنے ہاتھ ہیں جن میں سہاگ کی چوڑیاں جھنجھناتی ہیں۔"
( ١٩٨٦ء، جوالا مکھ، ٦٠ )
٣ - دولہا دلہن کا پہلی رات ساتھ سونا، صحبت، مجامعت، وصل، ملاپ۔
کرتے ہو شکوے تم سہاگ کے وقت بھیرویں گاتے ہو بہاگ کے وقت
( ١٩٠٥ء، یادگارِ داغ، ١٤٨ )
٤ - خوشی، خوش بختی، عیش و آرام، جشن۔
"میرا تو گھر اجڑ گیا اور راج سہاگ برباد ہوا۔"
( ١٨٩٠ء، طلسم ہوشربا، ٩٨٦:٤ )
٥ - محبت، لاڈ پیار، پیار بھری باتیں؛ موافقت؛ ناز و نیاز؛ پاس و لحاظ) ربط و ضبط)؛ میاں بیوی کا اخلاص؛ چونچلا۔
"لڑکیوں بالیوں سے اُن کا بڑا سُہاگ رہتا۔"
( ١٩٧٠ء، غبارِ کارواں، ٥٣ )
٦ - حسن، خوبصورتی، جوبن، آرایش، بناؤ سِنگار، رونق۔
قائم و دائم رہے میری زمیں کا سُہاگ رقصِ بہاراں رہے میرے چمن کی فضا
( ١٩٨٧ء، سمندر، ١٧ )
٧ - ایک عطر کا نام جو زیادہ تر شادی بیاہ میں لگایا جاتا ہے اور عموماً سرخ رنگ کا ہوتا ہے۔
"سرخ رنگ عِطر جیسے موتیے یا سہاگ کا ہوتا ہے شیشی میں بھرا ہے۔"
( ١٨٩٠ء، طلسم ہوش ربا، ٥٩:٤ )
٨ - ایک راگ کا نام جو خوشی کے اظہار کے لیے گایا جاتا ہے۔
جس وقت سہاگ وہ بجایا زہرہ کو بھی چرخ پر غش آیا
( ١٨٧١ء، دریائے تعشق، ٢٦ )
٩ - شادی بیاہ کے ایک گیت کی قسم جو دولھا والے گاتے ہیں، شادی بیاہ کے گیت، خوشی کے گیت۔
"سہرا سُہاگ. برھا، ہولی میں بھی قوالی کا انش ملتا ہے۔"
( ١٩٧٤ء، صبح، دہلی، ستمبر، ٥٦ )
١٠ - ناز، فخر، افتخار، عزت۔
"والدِ مرحوم اکثر کہا کرتے تھے مہدی علی ہندوستانیوں کی ناک اور ہندوستانیوں کا سہاگ ہے۔"
( ١٩١٨ء، لکچروں کا مجموعہ، ١٥:١ )
١١ - مبارک، بابرکت ہونا، مبارکباد، نیک خواہشات۔ (پلیٹس)۔