اچھوت

( اَچُھوت )
{ اَچُھوت }
( سنسکرت )

تفصیلات


سنسکرت زبان سے ماخوذ ہے۔ 'چُھپ' بمعنی 'چھونا' کے ساتھ 'اِت' بطور لاحقۂ حالیہ تمام استعمال ہوا جس سے ماخوذ 'چھوت' بنا جس کے ساتھ 'اَ' بطور سابقہ نفی استعمال کیا گیا۔ اردو میں ١٩٢٦ء کو "اودھ پنچ" لکھنؤ میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( واحد )
جمع   : اَچُھوت [اَچُھوت]
جمع غیر ندائی   : اَچُھوتوں [اَچُھو + توں (و مجہول)]
١ - کمین ذات کا آدمی۔ شودر
 کھلا دوں گا میں بھوجن مالوی جی کو اچھوتوں سے غلط اس میں مرے زور قلم کی آزمائش ہے      ( ١٩٣٧ء، چمنستان، ظفر علی خان، ١٥٥ )
صفت ذاتی
١ - جسے پاس بٹھانے سے گریز کی جائے، نجس، ناپاک۔
"بھنگی تو شدھی کر کے جنیو پہننے لگے اور اچھوت سے پوتر بن گئے۔"      ( ١٩٢٦ء، اودھ پنچ، لکھنؤ، ١١، ٥:١ )
  • not to be touched
  • intangible (as food or religious person) inviolable;  untouched
  • untasted;  unpolluted
  • undefiled;  unblemished;  clean
  • pure;  unused
  • new