آسمانی

( آسْمانی )
{ آس + ما + نی }
( فارسی )

تفصیلات


آسیا  آسْمان  آسْمانی

فارسی زبان میں 'آسیا' سے تخفیف 'آس' کے ساتھ 'مان' بطور لاحقۂ مانند لگانے سے 'آسمان' بنا اور پھر فارسی قاعدہ کے مطابق 'ی' بطور لاحقۂ نسبت لگانے سے 'آسمانی' بنا جوکہ بطور اسم صفت مستعمل ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٦١١ء میں قلی قطب شاہ کے کلیات میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت نسبتی ( مذکر )
١ - آسمان سے منسوب۔ آسمان کا، جو آسمان پر ہو۔
"چھت میں عجب عجب شکلیں چمکتی دمکتی لگی ہیں جو بہت کچھ آسمانی جرموں سے ملتی جلتی ہیں۔"    ( ١٩١٥ء، پیاری دنیا، سجاد حسین، ٧ )
٢ - نیلگوں، آسمان کے رنگ سے مشابہ، نیلا۔
"آسمانی اور زرد روشنیوں کے اتحاد سے سفید روشنی حاصل ہوتی ہے۔"    ( ١٩٥٧ء، سائنس سب کے لیے، ٢٤٧ )
٣ - خدائی، الٰہی، روحانی۔
"حضرت عیسٰی علیہ السلام نے اس کے لیے آسمانی بادشاہی کی اصطلاح قائم فرمائی ہے۔"    ( ١٩٣٢ء، سیرۃ النبی، ٤، ٨١٩ )
٤ - ہوائی، فضائی۔
"صحن میں آتش بازی گڑی، انار، پھلجڑی . آسمانی گولے . وغیرہ بنے ہوئے ہیں۔"    ( ١٨٨٥ء، بزم آخر، ٥٤ )
٥ - ناگہانی، ازغیبی، خدائی۔
 وہ چشم قہر قہر آسمانی کا نمونہ ہے نگہ اس کی بلائے ناگہانی کا نمونہ ہے    ( ١٨٤٩ء، کلیات ظفر، ١٧٤:٢ )
٦ - آسمان سے اتراہوا، خدا کی طرف سے نازل ہونے والا (وحی کے طور پر)۔
"ہم سب کتب آسمانی کو مانتے ہیں۔"    ( ١٩٠٦ء، الحقوق والفرائض، ٧:١ )
٧ - [ قدیم ]  بلندی، سرفرازی۔
 عنایت کیا آسمانی مجھے بچن کی دیا درفشانی مجھے      ( ١٦٥٧ء، گلشن عشق، نصرتی، ٨ )
  • سَماوی
  • بَالائی
  • اِتِّفاقِیَہ
  • نیلا
  • زمینی
  • زیریں
  • Heavenly
  • celestial;  from heaven
  • divine;  sky-coloured
  • azure
  • cerulean;  unexpected
  • sudden