چکنا

( چِکْنا )
{ چِک + نا }
( سنسکرت )

تفصیلات


چِکّنا  چِکْنا

سنسکرت زبان کے لفظ 'چِکّنا' سے ماخوذ اردو میں 'چکنا' بنا اور اردو میں بطور اسم صفت کے مستعمل ہے۔ ١٦٣٥ء کو "سب رس" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( مذکر، مؤنث - واحد )
جنسِ مخالف   : چِکْنی [چِک + نی]
واحد غیر ندائی   : چِکْنے [چِک + نے]
جمع   : چِکْنے [چِک + نے]
جمع غیر ندائی   : چِکْنوں [چِک + نوں (و مجہول)]
١ - جس میں تیل یا چکنائی وغیرہ زیادہ ہو، روغنی، تیلیا؛ مرغن۔
"چکنا شوربا اور چاول مکھن یا دودھ کے ساتھ کھائیں۔"      ( ١٩٢٦ء، خزائن الادویہ، ٤٥٥:٢ )
٢ - موٹا، فربہ، چربی دار۔ (نوراللغات)
٣ - پھسلواں؛ وارنش کیا ہوا، روغن سے چمکایا ہوا، چمکیلا۔
 کرتا تھا دنیا کا نظارہ چکنا تھا چھجے کا کنارا      ( ١٩٨٥ء، پھول کھلے ہیں رنگ برنگے، ١٧ )
٤ - صاف، ستھرا؛ ہموار، یکساں (کھردرے کی ضد)۔
"ترشے پتھروں کے چہرے بعض اوقات چکنے رکھے جاتے ہیں اور بعض اوقات کھردرے۔"      ( ١٩٤٧ء، رسالہ رڑکی چنائی، ٣٣ )
٥ - خوبصورت؛ بارونق؛ تر و تازہ، اچھا۔
"کوڑ آدمی اوپر چکنا دستاد رونے میں سب روکھا۔"      ( ١٦٣٥ء، سب رس، ١١٠ )
٦ - بے غیرت، بے حیا؛ چرب زبان، میٹھا بولنے والا۔ (نوراللغات؛ فرہنگ آصفیہ؛ جامع اللغات)