ٹھاکر

( ٹھاکُر )
{ ٹھا + کُر }
( سنسکرت )

تفصیلات


ٹھکّرہ  ٹھاکُر

سنسکرت کے اصل لفظ 'ٹھکرہ' سے ماخوذ اردو زبان میں ٹھاکر مستعمل ہے۔ اردو میں اصل معنی میں ہی بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٦٥٤ء "گنج شریف" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جنسِ مخالف   : ٹھاکُرائِن [ٹھا + کُرا + اِن (کسرہ ا مجہول)]
جمع غیر ندائی   : ٹھاکُروں [ٹھا + کُروں (واؤ مجہول)]
١ - دیوتا، ایشور کی مورت۔
"مذہب بھی عجیب شے ہے، مانو تو ٹھاکر نہ مانو تو پتھر۔"      ( ١٩٦١ء، سات سمندرپار، ١٥٤ )
٢ - مالک، سردار، زمیندار۔
"بادشاہ کے تمام احکامات ٹھاکروں، چودھریوں اور پٹواریوں کو سنا دیئے ہیں۔"      ( ١٩٠٣ء، چراغ دہلی، ٢٩١ )
٣ - ذات کے اعتبار سے اونچا، سدھ، سردار۔
"اس کے سوا ایک اور اسکول شہر ہی میں ہے جو خاص ٹھاکروں اور سرداروں کی اولاد کے لیے مخصوص ہے۔"      ( ١٨٨٠ء، مقالات حالی، ١٥٧:١ )
٤ - راجپوت، چھتری۔
"تمام راجپوت رعایا کا امتیازی لقب آئیندہ سے بجائے میاں کے ٹھاکر ہو۔"      ( ١٩٥٦ء، مضامین محفوظ علی، ٨٤ )
٥ - عزت کا لفظ، حضرت، جناب، صاحب وغیرہ کا ہم معنی۔
"ٹھاکر جی، اس بار تو معافی دے دو، آئندہ ایسی غلطی نہیں ہو گی۔"    ( ١٨٩١ء، فرہنگ آصفیہ۔ )
٦ - نائی (حجام) کو خطاب کرتے وقت تعظیم کا لفظ۔ (پلیٹس)
٧ - دولت مند، مالدار۔ (فرہنگ آصفیہ؛ نوراللغات)
  • an idol
  • a deity;  the supreme God;  a lord
  • master
  • chief (among certain castes of Rajputs);  a feudal noble of Rajputana;  the head of a tribe or village;  a land holder;  a person of rank or authority
  • one entitled to reverence or respect;  an honorific title after the name of a distinguished person
  • a title of respect
  • sir
  • master
  • your worship;  an honorific form of address for a barber