حور

( حُور )
{ حُور }
( عربی )

تفصیلات


حور  حُور

عربی زبان میں اسم 'حورا' کی جمع 'حور' ہے۔ اردو میں عربی سے ماخوذ ہے اصل معنی اور اصل صورت میں ہی بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٥٠٣ء کو "نوسرہار" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
جمع   : حُوریں [حُو + ریں (ی مجہول)]
جمع غیر ندائی   : حُوروں [حُو + روں (واؤ مجہول)]
١ - گوری چٹی عورتیں جن کی آنکھوں کی پتلیاں اور بال بہت سیاہ ہوں، بہشتی عورتیں، (اردو میں بطور واحد مستعمل) بہشتی عورت۔
"یہاں اگر نہیں تو وہاں تمھیں حور تو ضرور ملے گی۔"      ( ١٩٧٧ء، ابراہیم جلیس، الٹی قبر، ٢٠٢ )
٢ - معشوق، نہایت حسین، محبوب۔
 ہاتھ سے اپنے اگر روشن کرے وہ حور شمع روشنی پیدا کرے مثل چراغ طور شمع      ( ١٨٧٢ء، مظہرعشق، ٨٩ )
٣ - امیر خسرو کے ایجاد کردہ موسیقی کے شعبوں میں سے ایک شعبے کا نام۔
"چار شعبے یعنی حور، نہاوند، اصفہانک اور مخالف کو بھی شامل کر لیا جائے تو امیر کی ایجادیں اٹھائیس ہوتی ہیں۔"      ( ١٩٦٠ء، حیات امیر خسرو، ١٧٥ )
  • a virgin of paradise
  • a black-eyed nymph